کے بارے میں اجروثواب کی امید کرتے ہوئے صبر سے کام لیں۔‘‘ [1]
3۔ صبر کے سلسلہ میں مددگاربننے والے اسباب میں صبر وشکرپر اجرو ثواب کے حصول کی معرفت بھی ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے:
(نِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ الَّذِينَ صَبَرُوا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ) (العنکبوت: 58 تا 59)
’’یہ ان عمل کرنے والوں کا اچھا بدلہ ہے۔ جنھوں نے صبر کیا اور اپنے رب ہی پر بھروسا رکھتے ہیں۔ ‘‘
امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’حسن عاقبت کا پیش نظر رہنا صبرکرنے کے لیے معاون کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘[2]
سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا ہے کہ’’قیامت والے دن دنیاوی زندگی میں صحت وعافیت سے محظوظ ہونے والے لوگ جب آزمائش میں زندگی گزارنے والوں کواجروثواب ملتاہوا دیکھیں گے تواس بات کی تمنا کریں گے کہ کاش کہ دنیا میں ان کھالوں کو قینچیوں سے کاٹ کاٹ کر تکابوٹی کردیا گیا ہوتا۔‘‘[3]
4۔ صبر کے سلسلہ میں مددگاربننے والے وسائل میں سے اللہ کی مدد ونصرت کے حصول پر یقین واعتماد بھی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ہر تنگی اوربدحالی کے بعددوگنی آسانی اورخوشحالی کاوعدہ کررکھا ہے۔ یہ محض اللہ کی رحمت وعنایت ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے:
(فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًاإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا) (الانشرح:5، 6)
’’یقینا مشکل کے ساتھ آسانی ہے،بیشک مشکل کے ساتھ راحت بھی ہے۔‘‘
|