Maktaba Wahhabi

105 - 292
فضیل بن عیاض اور سفیان بن عیینہ ایک رات بیٹھے تھے اور ایک دوسرے کو نعمتیں گنوانے لگے حتی کہ صبح ہوگئی۔ ایک آدمی نے ابو حازم رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کہ آنکھوں کا شکر کیا ہے؟ جواب دیا: ’’اگر تو اچھائی دیکھے تو دوسروں کو بتا اور اگربرائی دیکھے تو اسے چھپا۔‘‘ سوال کیا کہ کانوں کا شکر کیا ہے؟ فرمایا: ’’اگر صحیح بات سنے تو یاد کر لے اور اگر غلط بات سنے تو بھلا دے۔‘‘ سوال کیا ہاتھوں کا شکر کیا ہے؟ فرمایا: ’’جس میں تیرا حق نہیں اسے نہ لے اور جس میں اللہ کا حق ہے اسے نہ روک۔‘‘ سوال کیا پیٹ کا حق کیا ہے؟ فرمایا: ’’نیچے کھانا ہو اور اوپر علم۔‘‘ سوال کیا شرم گاہ کا کیا حق ہے؟ تو جواب میں یہ آیت تلاوت فرمائی : (وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰءكَ هُمُ الْعَادُونَ) (المؤمنون:7۔8) ’’اور وہی جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ مگر اپنی بیویوں، یا ان (عورتوں) پر جن کے مالک ان کےدائیں ہاتھ بنے ہیں تو بلاشبہ وہ ملامت کیے ہوئے نہیں ہیں۔ پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔‘‘ یعنی بیوی اور لونڈی کے علاوہ استعمال نہ کرے۔ پھر ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا: جو زبان سے تو شکر کرتا ہے لیکن اپنے اعضاء سے شکر ادا نہیں کرتا۔ تو انہوں نے فرمایا: ’’اس کی مثال ایسے شخص کی طرح ہے جو چادر کو کنارے سے پکڑ کر کھڑا ہو جائے اور اپنے اوپر نہ لے۔ یعنی جس طرح چادر سے سردی، گرمی اور بارش وغیرہ سے محفوظ نہیں رہ سکتا یہ شکر بھی فائدہ نہیں دے گا۔ غزوہ بدر کے موقع پر جب ایک شخص ابو جہل کی موت کی خبر لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں گر گئے ۔[1]
Flag Counter