۲۔ دینی پروگراموں اورتقریروں میں حاضری کا خاص اہتمام کیا جائے۔ ۳۔ والدین کی خدمت اوران کے ساتھ حسن سلوک میں زیادہ سے زیادہ اوربڑھ چڑھ کر حصہ لیا جائے۔صلہ رحمی اورمفیداجتماعی کا موں میں وقت لگایا جائے۔ ۴۔ بطورتفریح مختلف قسم کے ہنروں میں سے کسی ہنر کو سیکھنے سکھانے کا کام کیا جائے۔ ۵۔ مسکینوں ،بیواؤں یتیموں ،فقیروں ،بیکسوں لا چاروں کی مدد میں وقت صرف کیا جائے۔ ۶۔ لوگوں کے درمیان اصلاح ذات البین اورصلح وصفائی کاکام کیا جائے۔ ۷۔ علم ومعرفت کے حصول اوراپنی صلاحیتوں کواجاگرکرنے اورانہیں جلابہم پہونچانے کے لیے تگ ودوکی جائے ۔ ۸۔ علمی دروس اورمساجدمیں مقررہ ٹریننگ کورسز میں شرکتکی جائے ۔ اس طرح کے علمی کورسزبڑے فوائد کے حامل ہواکرتے ہیں ان سے ضرورمستفیدہونا چاہئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیر کے کاموں میں حصہ لینے کی ہمیں ترغیب دیتے ہوئیفرمایا ہے: ’’تمہارااپنے بھائی سے مسکراکرملنا تمہارے لیے باعث صدقہ ہے،تمہارا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا بھی صدقہ ہے،بھٹکے ہوئے راہی کوراہ دکھلادینا باعث صدقہ ہے،کانٹایا ہڈی ہٹادینا بھی صدقہ ہے اورتمہارااپنی بالٹی سے اپنے بھائی کی بالٹی میں پانی بھر کرڈال دینا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے۔‘‘(أخرجہ الترمذی) سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں خوش طبعی کی ایک مثال یہ ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا اورعرض کیا: ’’مجھے سواری دیجیے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہ مذاق فرمایا: ’’آؤ میں تم کواونٹنی کے بچے پر سوار کرواتاہوں ۔‘‘ |
Book Name | فرصت کے لمحات کیسے گزاریں ؟ |
Writer | ڈاکٹر سعود الشریم ، عبد الباری الثبیتی ، صلاح البدیر |
Publisher | دار المعفرفہ |
Publish Year | |
Translator | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 130 |
Introduction |