Maktaba Wahhabi

62 - 131
کرنے کو برا سمجھتی تھیں ان کے دلوں میں تقویٰ اور خوف الٰہی تھا تو وہ پردہ کرتی تھیں اور حقیت یہ ہے کہ دل کے پردے والی بات بھی جھوٹی ہے اس لیے کہ اگر ایک شخص کے بدن پر پھوڑے اور پھنسیاں ہوں‘ پیپ بہہ رہی ہو اور وہ کہے کہ یہ ظاہری طور پہ ہی ہیں اندر تو میرا صاف ہے تو یہ بالکل غلط بات ہے کیونکہ پہلے اندر سے خون خراب ہوا‘ فاسد مادہ پیدا ہوا تبھی تو کھال تک خون آیا اور ظاہری طور پر رسنے لگا اور بدبو پھیلانے لگا جتنے گناہ ہوتے ہیں پہلے اندر خراب ہوتا ہے اگر اللہ کا خوف باطن میں ہو تو ظاہری گناہ سر زد نہیں ہوتے اور ایمان تو نام ہے ظاہری و باطنی گناہوں کے چھوڑنے کا۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَذَرُوْا ظَاہِرَالْاِثْمِ وَبَاطِنَہٗ اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْسِبُونَ الْاِثْمَ سَیُجْزَوْنَ بِمَا کَانُوْا یَقْتَرِفُوْنَ} (الانعام :۱۲۰) ’’ظاہری و باطنی سب گناہوں کو چھوڑ دو جو لوگ گناہ کرتے ہیں عنقریب اپنے کیے کی سزا پا لیں گے۔‘‘ تو نظر بد اور دل میں کھوٹ ہی مصیبت کا باعث بنتا ہے جیسا کہ کسی شاعر نے کہا تھا کہ : آنکھیں کہیں کہ دل ہی نے ہمیں کیا خراب اور دل کہے کہ آنکھوں نے ہم کو ڈبو دیا بگڑا کسی کا کچھ نہیں اے دردؔ مفت میں دونوں کی ضد نے خاک میں ہم کو ملا دیا ۱۴: ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: ((قَالَ لَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اِذَا کَانَ لِاِحْدَاکُنَّ مُکَاتَبٌ فَکَانَ عِنْدَہٗ مَا یُؤَدِّیْ فَلْتَحْجِبْ مِنْہُ۔)) [1] ’’ہمیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم میں سے کسی عورت کے مکاتب غلام کے پاس اس قدر مال ہو جس سے وہ معاہدہ میں طے شدہ رقم اداکر
Flag Counter