Maktaba Wahhabi

61 - 131
سلمہ فرماتی ہیں) اے اللہ کے رسول! کیا وہ اندھے نہیں؟ وہ نہ تو ہمیں دیکھ سکتے ہیں اور نہ پہچانتے ہیں۔ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم بھی اندھی ہو کیا تم دونوں اس کو نہیں دیکھ رہی ہو؟‘‘ تو میرے بھائی! دیکھیں اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو نابینا صحابی سے بھی پردہ کرنے کا حکم دیا ہے اور یار لوگ بینا سے بھی پردہ کرتے وقت اس کو شدت اور رجعت پسندی شمار کرتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت دے۔ (آمین) ۱۳: عبدالخیر بن ثابت بن قیس بن شماس اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ : ((جَائَ تِ امْرَأَۃٌ اِلَی النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم یُقَالُ لَہَا اُمُّ خَلَّادٍ وَہِیَ مُنْتَقِبَۃٌ تَسْأَلُ عَنِ ابْنِہَا وَہُوَ مَقْتُوْلٌ فَقَالَ لَہَا بَعْضُ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم جِئْتِ تَسْأَلِیْنَ عَنِ ابْنِکِ وَاَنْتِ مُنْتَقِبَۃٌ فَقَالَتْ اِنْ اَرْزَا اِبْنِیْ فَلَنْ اَرْزَاَ حَیَائِیْ۔)) [1] ’’ایک عورت ام خلاد نامی اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پردے میں لپٹی ہوئی آئی اور اپنے مقتول بیٹے کے بارے میں پوچھنے لگی تو اللہ تعالیٰ کے رسول کے بعض صحابہ نے کہا کہ تو اپنے (مقتول) بیٹے کے بارے میں پوچھنے آئی ہے اور پھر بھی پردے میں ہے تو اس نے جواب دیا کہ اگر میرے بیٹے کی مصیبت مجھ پر آئی ہے (کہ وہ قتل ہو گیا ہے) تو میری حیاء تو باقی ہے وہ تو قتل نہیں ہوئی۔‘‘ تو ان دونوں حدیثوں سے پتہ چلتا ہے کہ پردہ نہ تو بیٹے کے قتل ہونے سے اٹھانا ہے اور نہ ہی نابینا آجانے سے تو پھر عام حالت میں کیسے جائز ہے اور دیکھیں یہ عورت نقاب کیے ہوئی تھی‘ میدان جنگ میں بھی‘ لیکن آج کی مسلمان عورت کہتی ہے کہ پردہ تو دل کا ہوتاہے۔ تو بتلاؤ کہ امہات المومنین کو ظاہر پردے کا حکم ہے تمہیں کس نے دل کے پردے کا حکم دیا ہے؟ کیا وہ دل میں پردہ
Flag Counter