وہ سافرات (بے پردہ) نہیں پھرتی تھیں بلکہ ربانی احکام کی پیروی کرتے ہوئے سر سے پاؤں تک ڈھک کر نکلتی تھیں۔ اگر اس نے پردہ نہیں کیا ہوا تھا تو پھر کیا خیال ہے کہ صحابی بغیر کسی مقصد کے چھپنے کا فعل کر سکتے ہیں؟ اور یہ بھی معلوم ہے کہ اس زمانے میں عورتیں دیواروں کے ساتھ چلتی تھیں آج کل کے زمانے کی طرح سینہ نکال کر سڑکوں اور راستوں کے درمیان نہیں چلتی تھیں‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَیْسَ لِلنِّسَائِ وَسْطُ الطَّرِیْقِ۔)) [1] ’’عورتوں کے لیے درمیان راستہ میں چلنا جائز نہیں۔‘‘ بلکہ وہ دیواروں کے ساتھ چلیں (جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: ’’لٰکِنْ حَافَاتُ الطَّرِیقِ۔‘‘’’تمہارے لیے راستوں کے کنارے ہیں۔‘‘ اسی میں ان کی عافیت ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمان عورتوں کو اپنے خصائص اور عافیت کے طریق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ۱۲: نبہان‘ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے غلام روایت کرتے ہیں کہ ام سلمہ نے ان سے بیان کیا کہ : ((اَنَّہَا کَانَتْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَمَیْمُوْنَۃُ‘ قَالَتْ: فَبَیْنَمَا نَحْنَ عِنْدَہٗ اَقْبَلَ ابْنُ اُمِّ مَکْتُوْمٍ فَدَخَلَ عَلَیْہِ‘ وَذَلِکَ بَعْدَ مَا اَمَرَنَا بِالْحِجَابِ‘ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم: اِحْتَجِبَا مِنْہُ‘ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَلَیْسَ ہُوَ اَعْمٰی لَا یُبْصِرُنَا وَلَا یَعْرِفُنَا‘ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ! اَفَعْمَیَا وَانِ اَنْتُمَا؟ اَوَ لَسْتُمَا تُبْصِرَانِہٖ؟)) [2] ’’وہ (ام سلمہ) اور میمونہ رضی اللہ عنہما اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں کہ عبداللہ بن ام مکتوم (نابینا صحابی) اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور یہ واقعہ پردہ کے نازل ہونے کے بعد کا ہے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے پردہ کرو تو میں نے کہا (ام |