قیاس سے دلیل : جیسا کہ قرآن و سنت کے دلائل اس بات پر صریح غمازی کرتے ہیں کہ عورت کے لیے اس کے سارے جسم کا پردہ کرنا (جس میں چہرہ اور ہاتھ بھی شامل ہیں) ضروری ہے اسی طرح ان دلائل کے علاوہ قیاس جلی بھی اسی کا مقتضی ہے کہ برائی کا دروازہ بند کرنے کے لیے اور : ((دَرْئُ الْمَفَاسِدِ مُقَدَّمٌ عَلیٰ جَلْبِ الْمَنْفَعَۃِ۔)) ’’فساد کو ختم کرنا نفع حاصل کرنے سے مقدم ہے۔‘‘ کے قاعدہ پر عمل کرتے ہوئے پردے کو ضروری کیا جائے تو ان قیاس مطردہ (عام و جلی) سے قرآن و سنت میں چند امور بیان ہوئے ہیں: ۱: نظر کو جھکانے اور شرمگاہوں کی حفاظت کا حکم دیاگیا ہے اور چہرے کا ننگا رکھنا سب سے بڑا داعیہ ہے جس سے نظر کی حفاظت ممکن نہیں اور نہ ہی شرمگاہوں کی حفاظت ہو سکتی ہے اس لیے پردہ کرنا ضروری ہے۔ ۲: پاؤں کو زمین پر مارنے سے منع کیا گیا ہے تاکہ فتنہ نہ پیدا ہو اور چہرے کاننگا رکھنا اس فتنے کو ابھارنے کے لیے اصولی ماٹوکا کردار ادا کرتا ہے اس لیے بھی پردہ کرنا ضروری ہے۔ ۳: بات کو لوچ سے پاک رکھنے کا حکم ہے تاکہ فتنہ نہ پڑے اور چہرے کا ننگا رکھنا اس سے بھی زیادہ پر فتن ہے تو اس وجہ سے چہرے کا پردہ ضروری ہے۔ ۴: پاؤں اور کہنیوں اور گردن و سر کے بالوں کو نص اور اجماع سے ڈھانپنے کا حکم ہے تاکہ فتنہ نہ پڑے اور چہرے کو ننگا کرنا ان سے زیادہ فتنے اور فساد کا موجب بنتا ہے یعنی اگر چھوٹی چیز سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایاہے تاکہ فتنہ نہ پڑے تو بڑی چیز سے تو بطریق اولیٰ منع کرنا چاہیے تاکہ برائی کا دروازہ بند کیا جا سکے۔ چنانچہ ہر وہ فعل جس میں خالصتاً مصلحت ہو یا نقصان کی نسبت اس مصلحت کا پہلو روشن ہو تو |