Maktaba Wahhabi

59 - 131
(کرنے کا ارادہ) کرے تو اگر وہ قدرت رکھتا ہو کہ اس چیز (زینت جو کہ چہرہ اور ہاتھوں میں ہی ہوتی ہے یہ دونوں چیزیں مجمع الحسن ہیں) کو دیکھ سکے تو دیکھ لے جو اس کو اس کے نکاح کی طرف راغب کرے (جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) میں نے ایک جاریہ سے منگنی کرنی چاہی تو میں اس کو دیکھنے کے لیے چھپ گیا۔ حتی کہ میں نے اس سے وہ دیکھ لیا جس نے مجھے اس کے نکاح کی طرف راغب کیا اور میں نے اس سے شادی کر لی۔‘‘ یہ حدیث پردے کے وجوب پر یوں دلالت کرتی ہے کہ : ۱: اصل تو پردہ ہے اگر عورتیں پردہ نہ کرتی ہوتیں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ: ’’ فَاِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یَنْظُرَ اِلَیٰ مَا یَدْعُوہُ اِلیٰ نِکَاحِہَا۔‘‘… ’’یعنی اگر قدرت رکھتا ہو کہ اسے دیکھ لے جس سے اس کے ساتھ نکاح کی رغبت ہو‘‘ عبث ہو جائے گا کیونکہ اگر وہ ہر وقت سامنے پھرے تو چہرے اور ہاتھ وغیرہ کے علاوہ تیسری چیز اس نے کون سی دیکھنی ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان (فَلْیَفْعَلْ) کا کیا معنی ہے؟ ۲: منگیتر کو دیکھنے میں رخصت ہے اور پردہ عزیمت ہے اس عزیمت کو ایک خاص مقصد منگنی نے رخصت میں بدل دیا ہے اگر وہ چہرے کو ننگا کرکے پھرتی تو پھر رخصت کس چیز میں ہے گویا کہ پھر عزیمت کا رخصت میں بدلنا عبث اور لغو ہے‘ پھر اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا رخصت دینا کیا یہ بے فائدہ اور عبث ہے؟ ۳: حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے تکلف کیا اور چھپ کر دیکھا اگر وہ پردہ نہ کرتی ہوتی ہر وقت چہرہ وغیرہ ننگا رکھتی تو صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھپنے کی ضرورت کیا ہوتی تو گویا صحابی کا چھپ کر دیکھنا کوئی معنی رکھتا ہے اور وہ یہ ہے کہ صحابیات میں پردے کا رواج تھا
Flag Counter