شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہنے اس کو نقل کیا ہے اور یہ امام مالک کا قول ہے‘ تو حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ عورت کا چہرہ کیا ہر چیز پردہ ہے جب عورت پردہ ہوئی تو ہر چیز کو چھپانا واجب ہوگا جس پر عورۃ پردے اور چھپانے کا اطلاق ہو گا۔ ۱۹: عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِیَّاکُمْ والدُّخُولَ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ رَجُلٌ مِّنَ الْاَنْصَارِ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَفَرَأَیْتَ الْحَمْوَ؟ قَالَ: الْحَمْوُ الْمَوْتُ۔)) [1] ’’عورتوں پر داخل ہونے سے بچو تو ایک انصاری آدمی نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! دیور کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے تو فرمایا دیور تو موت ہے۔‘‘ یہ حدیث بھی پردے پر اس طرح دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں پر داخل ہونے سے منع فرمایا ہے اور خاوند کے اقرباء کو موت کے ساتھ تشبیہ دی ہے‘ تو اگر ان پر داخل ہونے سے منع فرمایا ہے تو صرف نظر بچانے کے لیے تاکہ فتنہ نہ پڑے تو اس سے یہ خود بخود مفہوم نکل رہا ہے کہ اگر مردوں کو نظر سے بچانے کے لیے منع کیاگیا ہے تو کیا عورتوں کو یہ حکم نہیں ہو گا کہ وہ اپنے چہروں کو چھپائیں تاکہ ان کی نظر پڑ ہی نہ سکے اور نہ اس کا کوئی غلط نتیجہ نکلے اور (اِیَّاکُمْ وَالدُّخُوْلَ عَلَی النِّسَائِ) کا اصل مقصد متحقق ہو جائے۔ ۱۱: حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا خَطَبَ أَحَدُکُمُ الْمَرْأَۃَ فَاِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یَّنْظُرَ اِلیٰ مَا یَدْعُوہُ اِلَیٰ نِکَاحِہَا فَلْیَفْعَلْ فَخَطَبْتُ جَارِیَۃً فَکُنْتُ أَتَخَبَّألَہَا حَتّٰی رَأَیْتُ مِنْہَا مَا دَعَانِیْ اِلیٰ نِکَاحِہَا وَتَزَوَّجْتُہَا۔)) [2] ’’جب تم میں سے کوئی کسی عورت سے منگنی |