Maktaba Wahhabi

57 - 131
اپنی چادروں کو کس حد تک لٹکائیں؟ تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ایک بالشت لٹکا لیں‘ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اس طرح تو ان کے پاؤں نظر آئیں گے‘ فرمایا: تو ایک ہاتھ کے برابر لٹکا لیں اس سے زیادہ نہ لٹکائیں۔‘‘ چنانچہ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جہاں عورت کو چہرہ اور ہاتھ چھپانے کا حکم ہے وہاں اس کو اپنے پاؤں بھی چھپانے ہیں تو اگر پاؤں ڈھانپنے کا حکم ہے تو چہرے اور ہاتھوں کا تو بطریق اولیٰ پردہ ہے کیونکہ پاؤں چہرے اور ہاتھوں کی بہ نسبت کم کشش رکھتے ہیں۔ اور یہ بات شرع متین اور حکمت کے منافی ہے کہ وہ کم تر کشش اور قلیل تر فتنہ کے باعث بعض اعضاء کو ڈھانپنے کا حکم دے اور اسے فرض گردانے لیکن زیادہ فتنے والے اعضاء (چہرہ اور ہاتھ) اور پر کشش اعضاء کو کھلا رکھنے کی اجازت دے۔ اللہ تعالیٰ کے احکام میں اس طرح کا تضاد محال ہے۔ ۹: ابن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ فَاِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ وَأَقْرَبُ مَا تَکُونُ مِنْ رَّحْمَۃِ رَبِّہَا وَہِیَ فِی قَعْرِبَیْتِہَا۔))[1] ’’عورت پردے کا نام ہے اور جب یہ اپنے گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک میں لگ جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے قریب اس وقت ہوتی ہے جب یہ اپنے گھر کے اندر ہو۔‘‘ اور ابو طالب کی امام احمد سے روایت ہے کہ : ((ظُفْرُ الْمَرْأَۃِ عَوْرَۃٌ فَاِذَا خَرَجَتْ مِنْ بَیْتِہَا فَلَا تَبِنْ مِنْہَا شَیْئًا وَّلَا خُفَّہَا۔)) ’’عورت کے ناخن بھی پردہ ہیں‘ جب وہ اپنے گھر سے نکلے تو نہ ناخن ننگے کرے اور نہ ہی موزے۔‘‘ اور اسی سے ایک اور روایت ہے کہ ((کُلُّ شَیْئٍ مِنْہَا عَوْرَۃٌ حَتّٰی ظُفْرہَا۔)) ’’عورت کی ہر چیز پردہ ہے حتیٰ کہ اس کے ناخن بھی۔‘‘
Flag Counter