Maktaba Wahhabi

362 - 611
دست ِمبارک کو اٹھا کر انگشتِ شہادت سے آسمان کی طرف اشارہ فرمایا اور کہا: (( اَللّٰہُمَّ! فِي الرَّفِیْقِ الْأَعْلٰی )) ’’اے اللہ! رفیقِ اعلیٰ [آسمانی ساتھیوں] کے پاس آنا چاہتا ہوں۔‘‘ میں نے کہا: ’’اَوہو! اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس رہنا پسند نہیں فرمائیں گے۔‘‘ میں سمجھ گئی کہ یہ وہی وقت ہے، جس کے بارے میں آپ تندرستی کے زمانے میں ہمیں آگاہ فرمایا کرتے تھے۔[1] اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہیں اوپر کو جم گئیں اور ہونٹ ہلنے لگے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کان لگا کر سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے صادر ہونے والے آخری کلمات یہ تھے: (( مَعَ الَّذِیْنَ أَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِّنَ النِّبِییِنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّھَدَآئِ وَالصَّاِلحِیْنَ، اَللّٰھُمَّ اِغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ )) ’’(اے اللہ!) ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام کیا، یعنی انبیا، صدیقین، شہدا اور صالحین کے ساتھ۔ اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما۔‘‘ آخر میں تین مرتبہ فرمایا: (( وَاَلْحِقْنِيْ بِالرَّفِیْقِ الْاعْلَیٰ، اَللّٰہُمَّ! الرَّفِیْقَ الْاَعْلَیٰ )) [2] ’’اے اللہ! مجھے رفیقِ اعلیٰ کے ساتھ ملا دے۔‘‘ ان الفاظ کے ساتھ ہی آپ رضی اللہ عنہا کا اٹھایا ہوا دستِ مبار ک گر گیا اور جسمِ اطہر سے روحِ انور پرواز کر گئی۔ آہ! مکہ مکرمہ میں طلوع ہونے والا ماہِ عرب و عجم (۶۳) برس تک ساری دنیا کو نورِ توحید سے منور کرنے کے بعد سوموار کے روز مدینہ منورہ کی پاک زمین میں غروب ہوگیا۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانبیاء (آیت: ۳۴) میں سچ ہی فرمایا ہے: { وَ مَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِکَ الْخُلْدَ اَفَاْئِنْ مِّتَّ فَھُمُ الْخٰلِدُوْنَ} ’’(اے نبی!) ہم نے آپ سے پہلے (بھی) کسی فرد بشر کو دائمی زندگی نہیں عطاکی۔ اگر آپ فوت ہوگئے تو کیا دوسرے ہمیشہ رہیں گے؟‘‘
Flag Counter