Maktaba Wahhabi

182 - 611
نہایت تاکید کے ساتھ بچانا چاہتا ہے اور وہ چار چیزیں یہ ہیں: 1.مردار۔ 2.بہتا ہوا خون۔ 3.سور کا گوشت۔ 4.اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی دوسرے کا نام پکارا جائے۔ یہ سب چیزیں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر حرام کردی ہیں۔ اس کی مختلف صورتیں ہیں، ایک صورت یہ ہے کہ غیر اللہ کے تقر ّب اور اس کی خوشنودی کے لیے جانور ذبح کیا گیا اور ذبح کرتے وقت نام بھی اسی بزرگ کا لیا جائے جس کو راضی کرنا مقصود ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ نیت وہ ہی ہے لیکن ذبح کرتے وقت اللہ کے نام پر ہی ذبح کیا جاتا ہے جس طرح قبر پر ستوں میں یہ سلسلہ عام ہے۔ وہ جانوروں کو بزرگوں کے لیے نامزد کردیتے ہیں اور اس کو وہ بسم اللہ پڑھ کر ہی ذبح کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو حرام نہیں بلکہ جائز ہے کیونکہ یہ غیر اللہ کے نام نہیں کیا گیا ہے بلکہ اس پر تو اللہ کا نام پڑھا گیا ہے، یوں شرک کا راستہ کھول دیا گیا ہے۔ اللہ کے کلام قرآن کریم میں کئی مقامات پر آیا ہے: {وَمَا اُھِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ بِہٖ} یعنی ’’وہ جانور جس پر غیر اللہ کا نام پکارا جائے۔‘‘ وہ حرام ہے، اگرچہ ذبح کے وقت اس پر اللہ ہی کا نام لیا جائے، کیونکہ اس کی نیت کچھ اور ہے۔ اس طرح نیکی کا کوئی بھی کام کیا جائے جس میں صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا مقصود ہو تو وہ صدقہ ہو یا نذر و نیاز ہر قسم کا عمل صرف اور صرف رضاے الٰہی کے لیے ہی ہو، کسی اور کا اس میں کوئی حصہ نہ ہو، تو ان شاء اللہ اس کا اجر و ثواب ہوگا ورنہ نہیں، کیونکہ یہ سارے کام تو مکے کے مشرکین بھی کیا کرتے تھے، لیکن ان کے عمل قبول نہ ہوئے، کیوں؟ وہ لوگ نماز بھی پڑھتے تھے اور روزہ بھی رکھا کرتے تھے، حج بھی کرتے اور بیت اللہ کا طواف بھی کرتے تھے، لیکن وہ پھر بھی کافر اور مشرکین کیوں ہیں؟ آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ کام تو وہ سب مسلمانوں والے کرتے تھے، پھر اُن کی نماز، روزہ، حج، طواف کیوں قبول نہیں ہوئے؟ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو بھی حصہ دار بناتے تھے، جس کو وہ دین کا کام سمجھ کر اپنی مرضی سے کرتے تھے، مگر دین کے کام اپنی مرضی سے نہیں ہوتے، عمل وہ ہی قبول ہوگا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہو اور جس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر ہو، یعنی جس کے کرنے کا حکم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے، ورنہ کوئی عبادت قابلِ قبول نہیں ہوگی۔
Flag Counter