Maktaba Wahhabi

157 - 611
دوسرے کا بھلا اس سے مدد کا مانگنا کیا؟ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ انھوں نے بہت محنتیں کی ہیں، ایسے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ کیا یہ محنتیں انھوں نے آپ کے لیے کی ہیں؟ کیا قیامت کے دن صالحین آپ کو اپنی عبادت سے کچھ حصہ دیں گے؟ کیا اللہ کے سامنے حساب و کتاب کے وقت آپ کی مدد کریں گے؟ ہرگز نہیں۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآنِ کریم نے اس بات کو واضح کردیا ہے۔ سورۃ البقرۃ (آیت: ۱۳۴) میں فرمانِ الٰہی ہے: { لَھَا مَا کَسَبَتْ وَ لَکُمْ مَّا کَسَبْتُمْ} ’’جو انھوں نے کیا وہ ان کے لیے ہے اور جو تم نے کیا وہ تمھارے لیے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں کسب و عمل کی اہمیت بیان فرما کر بزرگوں کی طرف انتساب یا ان پر اعتماد کو بے فائدہ قرار دیا گیا ہے۔ مطلب یہ کہ انھوں نے جو کچھ کیا ہے، اس کا صلہ انھیں ہی ملے گا، تمھیں تو وہی ملے گا جو تم کماؤ گے، اس سے معلوم ہوا کہ صالحین جو اس دنیا سے گزر گئے ہیں، ان کی نیکیوں یا ان کی محنتوں کا آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، بلکہ ان کے عملوں کے متعلق تم سے یا تمھارے عملوں کی بابت ان سے نہیں پوچھا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی} [الفاطر: ۱۸] ’’کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘ سورۃ النجم (آیت: ۳۹) میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { وَاَنْ لَّیْسَ لِلْاِِنْسَانِ اِِلَّا مَا سَعٰی} ’’انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کی اس نے کوشش کی۔‘‘ یعنی بات واضح ہوگئی کہ نیک صالحین جو گزر گئے ہیں، ان کی نیکیوں کا سہارا ہمیں کوئی فائدہ نہیں دے سکتا، بلکہ وہ قیامت کے دن ان لوگوں کے خلاف گواہی دیں گے۔ قبر کے ان پجاریوں کو صالحین کہیں گے: اے اللہ! ہم ان کو جانتے ہیں نہ ہم نے ان کو کہا تھا کہ ہماری قبروں کو عبادت گاہ بنانا، کیونکہ یہ ہماری شایانِ شان نہیں۔ پھر وہاں یہ لوگ کیا کہیں گے؟ سنیے! { لَوْ اَنَّ لَنَا کَرَّۃً فَنَتَبَرَّاَ مِنْھُمْ کَمَا تَبَرَّئُ وْا مِنَّا} [البقرۃ: ۱۶۷] ’’کاش! ہم دنیا کی طرف دوبارہ جائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بے زار ہوجائیں جیسے یہ ہم سے ہیں۔‘‘
Flag Counter