لیکن اس وقت آپ غصہ تھوک دیں، یہ آپ کا مجھ پر احسان ہوگا۔ میں خاموش رہی، وہ تھوڑی دیر کے بعد کمرے سے نکل گیا۔
اب اس کی روٹین یہ تھی کہ یہ صبح کو کام پر جانے سے پہلے میرے کمرے کے دروازے کے پاس ناشتہ رکھ کر دروازہ کھٹکھٹا دیتا اور شام کو آتے ہوئے بھی میرے لیے بازار سے کھانا ساتھ ہی لے آتا اور کمرے کے دروازے کے پاس رکھ کر دروازہ کھٹکھٹا دیتا۔ جب وہ اپنے کمرہ میں چلا جاتا تو میں کھانا اٹھا کر کمرے میں لے آتی اور کھانا کھا کر استعمال شدہ برتن اور دسترخوان شاپر بیگ میں ڈال کر کمرے کے باہر دروازے کے پاس رکھ دیتی۔ چند دن وہ مختلف قسم کے عام کھانے لاتا رہا اور میرے کمرے کے سامنے رکھتا رہا اور میں وہاں سے اٹھا کر کھاتی رہی اور اس سے کوئی بات نہ کی۔
ایک دن میرا خاوند بہت مزیدار اور قیمتی کھانے لے کر آیا اور دروازے کے پاس آکر کہنے لگا میں نے سوچا آپ ایک ہی قسم کے کھانے کھا کر اکتا گئی ہوں گی، ذائقہ تبدیل کرنے کے لیے میں ذرا قیمتی کھانا لایا ہوں، وہ یہ کہہ کر اپنے کمرے میں چلا گیا۔ میں نے دروازہ کھولا تو شقہ(کوارٹر) کا پورا صحن کھانے کی خوشبو سے مہک رہا تھا، میں نے مزے لے لے کر کھایا۔
میری روٹین یہ تھی کہ نہ کام نہ کاج جبکہ کھانے کے لیے بہترین اور انواع و اقسام نعمتیں، لیکن پھر شھر العسل ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا، میں مہینہ ختم ہونے کا شدت سے انتظار کر رہی تھی۔ اس دوران میں نے اپنے محبوب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہی۔ چند دن کے بعد میرا خاوند کھانے کے ساتھ کچھ تازہ اخبارات اور رسالے بھی لے آیا اور دروازہ کھٹکھٹا کر کہنے لگا کہ میں کچھ اخبارات اور رسائل لایا ہوں، میں نے سوچا کہ تم اکیلی بور ہوتی ہو گی۔ میں اس کے رویہ پر حیران تھی کہ میں نے اس کے ساتھ کیسا سلوک کیا ہے اور یہ کیا کر رہا ہے؟ بہر حال مجھے اس سے کوئی سرو کار نہ تھا۔ اکیس بائیس دن ایسے ہی گزر گئے۔ میں اپنے بے حس محبوب سے رابطہ کرنا چاہتی تھی مگر اس کی کوئی شکل موجود تھی۔ مہینہ ختم ہونےمیں چند دن باقی تھے۔ ہمیں اس حال میں پچیس دن گزر گئے۔ اگلی رات میرے خاوند نے کمرہ کے باہر سے آوازدی کہ اگر آپ اجازت دیں تو میں چند منٹ کے لیے آپ سے ایک دو باتیں کرنا
|