Maktaba Wahhabi

110 - 306
چاہتا ہوں۔میں نے کوئی بات نہ کی۔وہ اندر آیا اور مجھے سے دور ایک کرسی پہ بیٹھ گیا اور یوں گویا ہوا: ’’میں اپنے وعدے پہ قائم ہوں مہینہ ختم ہونے کو ہے، ہم چند دن اس بلڈنگ میں اکٹھے رہیں گے، میں اپنے معمولات میں کوئی تبدیلی نہیں کروں گا۔ آپ سوچ لیں آپ نے اپنے چچا کو کیا جواب دینا ہے اور کس طرح دینا ہے؟ ہم چند دن اکٹھے رہے،اگر میری طرف سے کوئی زیادتی ہوئی ہو تو وہ مجھے اللہ کے لیے معاف کردینا۔ اگر تم چاہو تو مہینہ کے اختتام پر اسی جگہ طلاق لے سکتی ہو اور چاہو تو میں آپ کے گھر آپ کے چچا کو طلاق نامہ بھی پہنچا دوں گااور ان سے یہ بھی عرض کروں گا کہ خدا را آئندہ کسی کی زندگی برباد مت کرنا۔‘‘ وہ یہ کہہ کر کمرے سے نکل گیا مگر میری خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی کیونکہ وہ اپنا موبائل کرسی کے ساتھ پڑے میز پر بھول گیا۔ میں نے اپنے محبوب سے رابطہ کیا، اس سے گلے شکوے کیےاور اس کو بے وفائی کے طعنے دئیے، اور ساتھ ہی یہ بھی بتا دیا کہ میں نے اپنے خاوند کو حق زوجیت ادا کرنے سے انکار کردیا ہے اور چند دن کے بعد اس سے طلاق لے کر آپ سے شادی کرنا چاہتی ہوں، آپ شادی کی تیاری کریں، میں اس مرتبہ اپنے چچا کی بات ہر گز نہیں مانوں گی۔ اس شیطانی کارندے نے میری محبت کا جواب ان الفاظ میں دیا۔ میری جان !اپنے خاوند سے طلاق نہ لینا۔ میں تو شروع سے ہی تمھیں ایک دفعہ ملنے کا کہہ رہا ہوں لہٰذا تم مجھے اکیلے میں مل سکتی ہو، کہو تو میں دن کے وقت تمھارے پاس آسکتا ہوں، تمھارا خاوند کونسا گھر ہوتا ہے؟ رہی شادی کی بات تو میں نے کبھی تمھارے لیے ایسا سوچا ہی نہیں ہے۔ میرے ہاتھوں سے موبائل چھوٹ گیا اور میں بے دم سی ہو کر زمین پر بیٹھ گئی اور میرے اوسان خطا ہو گئے، میں نے اٹھنا چاہا مگر چکر کھا کر گر پڑی۔ جب میرے حواس بحال ہوئے تو میں ٹیبل کا سہارا لے کر اٹھی اور اوندھے منہ بیڈ پر لیٹ گئی۔میری آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑیاں تکیہ اور بستر میں جذب ہونے لگیں۔ مجھے اپنا دل ڈوبتا ہوا محسوس ہوا، اسی حالت میں شام ہو گئی۔ اس بار دروازے پر دستک مجھے بھلی معلوم ہوئی۔ میں نے تھوڑی دیر کے بعد کھانا اٹھایا
Flag Counter