Maktaba Wahhabi

105 - 306
نے بڑے پیار سے مجھے اپنے سینے سے لگایا اور بولے میں تیرا دشمن نہیں ہوں،بیٹی! تو حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتی؟میں نے فوراً جواب دیا کہ آپ مجھ پر یہ ظلم اس لیے کررہے ہیں کہ میرے والدین اس وقت دنیا میں نہیں ہیں جو میری بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے،مجھے تو ایسے لگتا ہے جیسے آپ مجھ سے میری پرورش کا بدلہ لے رہے ہیں۔آپ میری مجبوری سے فائدہ اٹھا کر اپنے من پسند نوجوان سے شادی کرواناچاہتے ہیں تاکہ میں اس کو چھوڑدوں جس سے میں دل وجان سے محبت کرتی ہوں اور وہ مجھ پر جان نچھاور کرتاہے۔وہ بولے بیٹی! یہ بات نہیں ہے،تو جس نوجوان کے فریب میں پھنس رہی ہے میں اُس کو اچھی طرح جانتا ہوں وہ کئی لڑکیوں کی عصمت سے کھیل چکا ہے لیکن اس کی خوش قسمتی ہے کہ کبھی قانون کی گرفت میں نہیں آیا۔ میں نے کہا آپ جھوٹ بول رہے ہیں،آپ میری خوشیوں کے قاتل ہیں، آپ میرے چچا نہیں بلکہ دشمن ہیں۔انہوں نے میری انتہائی سخت باتیں بڑ ے تحمل اور حوصلے سے سنیں،وہ دیر تک مجھ سے پیار کرتے رہے اور پھر کہنے لگے بیٹی!بہت جلد تمھیں اندازہ ہوجائے گا کہ حقیقت کیاہے؟ پھر وہ میری چچی سے مخاطب ہوکر بولے کہ اس پاگل لڑکی کو سمجھاؤ شاید تیری بات اس کے دماغ میں بیٹھ جائے۔وہ میرے چچا کی دل وجان سے قدر کرتی تھیں،انہوں نے مجھے ایک ہمدرد دوست اور رازدار کی حیثیت سے سمجھانے کی پوری کوشش کی کہ تیرے چچا جیسا سنجیدہ اور سلیم الفطرت انسان جس نوجوان کو پسند کرتا ہے وہ تیرے لیے ان شاء اللہ تعالیٰ بہتر ثابت ہوگا۔مگر میں نے ان کی ایک نہ سنی اور اپنی بات پر قائم رہی۔مجھے اس بات پر رہ رہ کر غصہ آرہاتھا کہ میں جس سے محبت کرتی ہوں وہ اس پر یشان کن صورتحال میں آخر میری مدد کیوں نہیں کررہا؟میں نے اس سے رابطہ شروع کیا اور اس کو عملی قدم اٹھانے کے لیے کہا مگر اس نے میری بات پر کوئی توجہ نہ دی۔میں نے اپنے دل میں عدالت کادروازہ کھٹکھٹانے کا پروگرام بنایا مگر اپنے محبوب کی مجرمانہ خاموشی کی وجہ سے کوئی فیصلہ نہ کرسکی۔ رفتہ رفتہ وہ دن قریب آگیا جس دن میری قسمت کا فیصلہ ہونے والاتھا۔ میراذہن انتشار کا شکار تھا اور میں کسی نتیجے پر پہنچنے سے قاصر تھی مگر اتنی بات ضرور تھی کہ مجھے دنیا کی کوئی چیز اچھی نہیں لگتی تھی اور اپنے سامنے تاریکی کے سوا کچھ نظر نہ آتا تھا۔میری شادی میں فقط دودن باقی
Flag Counter