انکار کردیا کہ میرے چچا کو پتہ چلا تو وہ اس صدمہ سے پاگل ہوجائیں گے۔چچا کی کہیں رشتہ طے کرنے والی بات میرے لیے بہت بھاری تھی،جیسے کسی نے میرے اوپر پہاڑ رکھ دیا ہو۔میں نے کئی دفعہ ان سےبات کرنے کی کوشش کی مگر ہمت نہ ہوئی،آخر کار ایک دن میں نے اپنی تمام قوت جمع کرکے اپنے چچا سے کہاکہ چچاجان! میں اپنے ہی خاندان کے فلاں لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔
میرے چچا کو جیسے کرنٹ لگا،کہنے لگے کیا تم جانتی ہو کہ وہ نوجوان بدکردار،بداخلاق اور بے دین ہے،کہیں تم حوش وحواس تو نہیں کھو بیٹھی ہو،کیاتم اپنی زندگی برباد کرنا چاہتی ہو؟میں نے کہا کہ چچا جان میں اس سے محبت کرتی ہوں اور اس سے ہی شادی کروں گی۔ میرے چچا سر پکڑ کر بیٹھ گئے کچھ دیر ان پر سکتہ سا طاری رہا،پھر کہنے لگے کہ میری بات غور سے سنو،۔اگرتم میری بیٹی ہو اور اپنے اوپر میرا کچھ حق سمجھتی ہوتو میرے جیتے جی تمہاری شادی اس اوباش سے نہیں ہوسکتی،اور یاد رکھو! میں کسی دیندار اور شریف الطبع نوجوان سے ہی تمہاری شادی کروں گا۔جو اللہ تعالیٰ کا حق پہچانتا ہو اور تمہارے ساتھ بھی بااخلاق طریقے سے زندگی گزارے میں جیتے جی تمھیں برباد ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا،یہ کہہ کر وہ گھر سے نکل گئے۔
تین چار دن کے بعد انہوں نے مجھے بتایاکہ میں محلہ کے فلاں نوجوان جو کہ دیندار اور بااخلاق ہے،کے ساتھ تیری شادی کی بات کرآیا ہوں اور فلاں دن تیرا نکاح کرنے کا وعدہ کرچکا ہوں۔یہ خبر مجھ پر بجلی بن کر گری اور میں نے پھوٹ پھوٹ کررونا شروع کردیا۔مجھے میری دنیا اندھیر ہوتی ہوئی دکھائی دی،میں نے کھانا پینا چھوڑدیا اور اپنے خوابوں کے شہزادے کو ٹیلی فون پر ساری صورتحال بتائی۔مجھے اس پر سخت تعجب ہواکہ وہ اس صورتحال میں میری مدد کرنے کی بجائے مجھےتنہائی میں ملنے کے لیے کہتا رہا مگر میں سختی سے انکار کرتی رہی اور اس کو سمجھاتی رہی کہ آپ اپنے والدین کو میرے چچا کے پاس بھیجیں اور میرے رشتے کی بات کریں،مگر اس نے ایسی کوئی کوشش نہ کی۔
میرے چچا سے میری حالت دیکھی نہ جاتی تھی۔وہ ایک دن میرے پاس آئے،میری آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑیاں میرے دامن میں جذب ہوتے دیکھ کر ان سے رہا نہ گیا،انہوں
|