لگی۔
ایک دن فون کی گھنٹی بجی،لائن پر میری سہیلی بات کررہی تھی، اس نے ایک ہی سانس میں شکایتوں کے انبار لگادئیے کہ میں نے کبھی اس سے رابطہ نہیں کیا وغیرہ وغیرہ،میں نے معذرت کی اور رابطہ رکھنے کاوعدہ کیا۔چند دنوں کے بعد میں نے حسب وعدہ اپنی دوست کو فون کیا،اس کے بھائی نے فون اٹینڈ کیا،میں نے اپنی سہیلی سے بات کروانے کا کہا مگر وہ خوامخواہ بات کو لمبا کرنے کی کوشش کررہا تھا،میں نے فون بند کردیا۔اگلے دن فون کی گھنٹی بجی،میں نے فون ریسیو کیا تو اس نے بڑے اچھے اور خوبصورت انداز میں بات شروع کی کہ شاید آپ ناراض ہیں اور مجھے اچھا نہیں سمجھتی ہیں وغیرہ اور اس طریقہ سے اس نے راہ ورسم پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اسے اپنی بہن کی وساطت سے پتہ چل چکا تھا کہ میرے چچا دن کو گھر پر نہیں ہوتے اور چچی بھی ایک ہسپتال میں کام کرتی ہیں۔اس نے وقتاً فوقتاً فون پر بات کرنے کی کوشش کی پہلے پہل مجھے بہت ہی بُرا لگا۔مگر وہ جب بھی فون کرتا تو میرا نام اتنے پیار اور محبت بھرے لہجے میں لیتا کہ میں یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ شاید وہ میری محبت میں گرفتار ہوچکا ہے۔
ایک دن اس کا فون آیا اور اس نے انتہائی محبت سے میرا نام لینے کے بعد کہا کہ کیا آپ کو اندازہ ہے کہ کوئی آپ کی یادوں کے سمندر میں ہروقت ڈوبا رہتا ہے اورآپ کی خوبصورت جادو بھری آواز کاگرویدہ ہوچکاہے اورآپ ہی کے خیالوں میں گم ہوچکاہے؟یہ بات سن کر میرے من میں لڈو پھوٹنے لگے۔اس نے اپنی بہن کو میری دعوت کرنے کا مشورہ دیا اور یوں میں اپنی چچی کے ساتھ اس کے گھر گئی،اس نے آنکھ بچا کر ایک محبت بھراخط مجھے تھمادیا۔میں نے گھر آکرخط پڑھا تو مجھے ایسے لگا جیسے میں ہواؤں میں اُڑ رہی ہوں، میرے قدم زمین پہ نہ لگتے تھے میں ہر وقت اس کی یادوں میں مگن رہنے لگی۔میرے چچا کو میرے طور اطوار بدلے دکھائی دئیے تو انہوں نے میری نگرانی شروع کردی انہیں اتنا پتہ چل گیا کہ میں کسی سے ٹیلی فون پر باتیں کرتی ہوں۔انہوں نے میری تعلیم کاسلسلہ بند کردیا اور کہا کہ بیٹی! اب تم شادی کرلو،میں کسی اچھی جگہ تمہارا رشتہ طے کردیتا ہوں۔یاد رہے کہ اس دوران اس نوجوان نے کئی دفعہ مجھے تنہائی میں ملنے اور کسی علیحدہ جگہ ملاقات کرنے کا مطالبہ کیا مگر میں نے سختی سے
|