تَنْکِحُوْا أزْوَاجَہٗ مِنْ َبعْدِہٖ أبَداً اِنَّ ذَا لِکُمْ کَانَ عِنْدَاللّٰہ ِ عَظِیْماً﴾[1] ’’اورتمہار ے لیے یہ زیبانہیں کہ اﷲ کے پیغمبر کوتکلیف پہنچاؤ،اورنہ یہ کہ ان کے بعد ان کی عورتوں سے کبھی نکاح کرو،اﷲ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت بڑاگناہ ہے۔‘‘ چونکہ عورت کی ساری زینت اس کے شوہر کے لیے ہے،لہٰذااس حدیث سے بال کاٹنے کی دلیل پکڑناکسی طرح درست نہیں ہے۔پھراگرکوئی بوڑھی عورت اپنے بال حددرجہ لمبے ہونے کی وجہ سے پریشان ہوتی ہوتوحسبِ ضرورت انہیں کاٹ سکتی ہے،کیونکہ اسے اب زینت کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔اور خوبصورتی کے لیے بال کاٹناکافرہ،فاسقہ،فاحشہ اورمغربی عورتوں کی نشانی اوران کی اندھی تقلید ہے،اورسرکے بال کاٹنا اگرمغربی عورت کی مشابہت اورماڈرن بننے کے لیے ہوتو بلاشبہ ایساکرناحرام ہے۔ عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من تشبہ بقوم فھو منھم))[2] ’’جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیارکی تووہ انہیں میں سے ہے۔‘‘ اس حدیث سے یہ بات بالکل صاف ہوجاتی ہے کہ اگرکوئی عورت |