کوصرف ایک طرف دائیں یابائیں لٹکالیتی ہیں،جیساکہ مغربی عورتوں کی عادت ہواکرتی ہے،تویہ صورت جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں کفارکی مشابہت ہے۔ علّامہ محمد امین شنقیطی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر’’ أضواء البیان فی ایضاح القرآن بالقرآن‘‘ میں لکھاہے کہ:’’عام طور سے جوعورتیں اپنے سروں کے بال کاٹتی ہیں،وہ اپنے اس عمل سے فرنگی تہذیب اور مغربی عمل کے قریب ہورہی ہیں اب تو مسلم خواتین میں بھی یہ عمل دھیرے دھیرے پھیلتا ہی جارہا ہے۔‘‘ ایک شبہ کاازالہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج ِمطہرات رضی اللہ عنہم نے اپنے سر کے بال کاٹے تھے،اس لیے ایسا کرنادرست ہے،تواس کاصاف اورواضح جواب یہ ہے کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج ِمطہرات رضی اللہ عنہم نے اپنے سر کے بالوں کوزینت اورخوبصورتی کے لیے نہیں کاٹا تھا،بلکہ دفعِ زینت کے لیے ایساکیاتھا،کیونکہ شوہر(یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم)کی وفات کے بعد انہیں زینت وآرئش کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہ گئی تھی۔ پھرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک باز بیویوں سے شادی بھی نہیں کی جاسکتی تھی،کیونکہ وہ أمہات المومنین رضی اللہ عنہن(سارے مومنوں کی مائیں)ہیں،اورماں ہی کی طرح ان سے نکاح حرام ہے،جیساکہ قرآن ِکریم میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿وَ مَا کَانَ لَکُمْ أنْ تُؤْذُ وْا رَسُوْلَ اللّٰہ ِ وَ لَا أنْ |