Maktaba Wahhabi

81 - 421
(وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَـٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا ﴿٣٦﴾) (بنی اسرائیل: 36) "اور جس چیز کا تمہیں علم نہیں اس کے درپے نہ ہو، بےشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے متعلق (روز قیامت) سوال کیا جائے گا۔" قفا کا معنی سر کا پچھلا حصہ یعنی گدی ہے، اور اس کا مطلب کسی کے پیچھے چلنا اور اس کی پیروی کرنا۔ مطلب یہ ہو کہ ظن اور قیافہ کے ساتھ کوئی حکم نہ کرو۔ (المفردات: 2/529) یعنی جس چیز کا تمہیں علم نہیں ہے اس کی پیروی نہ کرو اور محض ظم و تخمین کے پیچھے نہ چلو۔ بعض لوگ بدگمانی میں لوگوں کی باتوں کی تشہیر کرتے رہتے ہیں۔ لوگوں کے عیب کو بیان کر کے ان کی عزت و آبرو کو مجروح کرنا تو بہت بڑی بات ہے، اسلام نے تو اپنے عیوب کو بھی چھپانے کی تاکید کی ہے۔ چنانچہ ایک حدیث میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "میری امت کے علی الاعلان گناہ کرنے والوں کے سوا ہر شخص کو بخش دیا جائے گا، اور علی الاعلان گناہ کرنے میں اس کا بھی شمار ہے کہ ایک شخص رات کو کوئی گناہ کرے اور صبح اس حال میں کرے کہ اللہ نے اس کا پردہ رکھا ہوا تھا اور وہ کسی سے یہ کہے: "اے فلاں میں نے گزشتہ رات یہ کام کیا تھا، حالانکہ اس کے رب نے اس پر پردہ ڈال دیا تھا اور اس نے صبح ہوتے ہی اللہ کے رکھے ہوئے پردہ کو چاک کر دیا۔ (بخاری، باب ستر المومن علیٰ نفسہ: 6069، مسلم، رقم: 7353، مجمع الزوائد: 10/192) سیدنا علقمہ مزنی رحمہ اللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "اللہ تعالیٰ بندے کے جس گناہ پر دنیا میں پردہ رکھتا ہے، اس پر آخرت میں بھی پردہ رکھتا ہے۔" (مجمع الزوائد: 10/192)
Flag Counter