Maktaba Wahhabi

376 - 421
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی تو میں آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:" جریر! کیسے آئے؟"عرض کی!"یا رسول اللہ! میں اس لئے آیا ہوں کہ آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کروں۔سیدنا جریر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: (اذاجاء كريم (قوم) فاكرموه) (ابن ماجہ، رقم:3712) "جب کوئی صاحب عزت شخص آئے تو اس کی تکریم کرو۔" ایک مسلمان کا حق یہ بھی ہے کہ اس کی دعوت کو قبول کیا جائے اور جب وہ اللہ کے نام سے پناہ مانگے تو اس پناہ دی جائے،جب وہ اللہ کا نام لے کر سوال کرے تو اس کو دیا جائے،اور جب وہ قسم کھائے تو اس کی تصدیق کی جائے اور جب وہ کوئی نیکی کرے تو اس کا بدلہ دیا جائے یا اس کے لئے دعا کی جائے۔چنانچہ اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جو اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دو،اور جو اللہ کے نام پر سوال کرے اسے عطا کرو،اور جو تمہاری دعوت کرے اسے قبول کرو،اور جو تم سے نیکی کرے اس کا بدلہ دو اور اگر بدلہ نہ دے سکو تو اس وقت کے لئے دعا کرو کہ تمہارے نزدیک اس کا بدلہ ہوجائے۔"(رواہ ابو داؤد، رقم 1652) ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نیکی کرنے والے کو جس نے“جزاك اللّٰه خيراً“ کہا تو اس نے نیکی کرنے والے کی حد درجہ ثنا کی یعنی اپنے عجز کا اظہار کرکے جزا کو اللہ کے حوالے کردیا، گویا اس نے شکریہ ادا کردیا۔ ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں،سلام کا جواب دینا، چھینک مارنے والے کو دعا دینا،اور دعوت قبول کرنا،بیمار کی عیادت کرنا اور جنازے کے پیچھے جانا۔"(بخاری، مسلم، نسائی، ابوداؤد، رقم:5017) مسلم کی ایک روایت میں ایک حق یہ بھی بتایا گیا کہ جب وہ تجھ سے مشورہ
Flag Counter