اسی وجہ سے فرمایا گیا:
" مومن مومن کا آئینہ ہے،اور مومن مومن کا بھائی ہے،وہ اس کی ان چیزوں کو محفوظ رکھتا ہے جن کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو، اور اس کی غیر حاضری میں اس کی حفاظت کرتا ہے۔"(رواہ ابو داؤد، رقم:4907)
مطلب یہ ہے کہ جس طرح آئینہ میں چہرہ صحیح طور پر نظر آجاتا ہے اور اس کے عیوب معلوم ہوجاتے ہیں مگر آئینہ خاموشی سے سب کچھ بتاتا ہے،اسی طرح ایک مومن بطور خیر خواہی دوسرے کے عیوب اسے بتاتا ہے گر انہیں مشتہر نہیں کرتا۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ"اللہ اس پر رحم فرمائے جو مجھے میری کوتاہیوں اور غلطیوں کا ہدیہ پیش کرے۔"سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے قائم کرنے،زکوٰۃ کے ادا کرنے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔
(رواہ البخاری:1/128، 129،13/168،مسلم،رقم:56واخرجہ ابو داؤد، رقم:4945 والنسائی:7/152)
یہ بھی ایک مسلمان کی خیر خواہی ہے کہ اس کی عزت وناموس کی حفاظت کی جائے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
(من ذب عن عرض اخيه رد اللّٰه عن وجهه النار يوم القيامة) (سنن الترمذی:1931)
"جو شخص اپنے بھائی کی عزت وآبرو کی حفاظت کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز جہنم کی آگ کو اس سے ہٹا دیں گے۔"
سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس شخص کے سامنے کسی مومن کو(ناحق) ذلیل کیا جائے اور وہ اس کی مدد نہ کرے جب کہ وہ اس کی مدد کرنے پر قادر بھی ہو، اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے روز تمام لوگوں کے سامنے ذلیل کرے گا۔(رواہ احمد فی مسندہ:30/487، مجمع الزوائد:7/267)
سیدہ اسماء بنت یزید فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص اپنے بھائی کی غیر حاضری میں اس کی عزت وآبرو کی حفاظت کرے،اللہ کے ذمہ یہ حق ہے کہ وہ
|