دوسری چیز کے بجائے صرف اور صرف اللہ کے لئے کسی سے محبت کرنا نہایت مشکل کام ہے،جو صرف وہ لوگ کرسکتے ہیں جن کے نفوس پاکیزہ اور ارواح بلند ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے لئے نور کے ایسے منبر عطا کرے گا جن پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔پھر کیسے عجیب انداز میں اس باہمی محبت کو پروان چڑھایا گیا جس کی وجہ سے ہر مومن کا دل یہ چاہنے لگا کہ میں دوسرے مومن سے زیادہ سے زیادہ محبت کروں۔ چنانچہ فرمایا:
(ماتحاب الرجلان الاّكان افضلهما اشد هما حباًلصاحبه)
" باہم محبت کرنے والے دو اشخاص میں سے افضل وہ ہے جو اپنے بھائی سے زیادہ محبت کرے۔"(رواہ البخاری فی الادب المفرد:544)
حدیث میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"ایک شخص اپنے کسی بھائی سے محبت کرنے کے لئے دوسرے گاؤں جارہا تھا۔اللہ تعالیٰ نے اس کے راستہ میں ایک فرشتہ مقرر کردیا۔ جب وہ شخص اس فرشتے کے پاس پہنچا تو فرشتے نے اس سے پوچھا!"کہاں جانے کا ارادہ ہے؟"اس نے جواب دیا کہ"اس گاؤں میں میرا ایک بھائی رہتا ہے اس سے ملنے جارہا ہوں۔"فرشتے نے پوچھا:"کیا تجھ پر اس کا کوئی احسان ہے کہ جس کی وجہ سے تم اس کے پاس جارہے ہو؟"اس نے کہا:"نہیں، مجھے اس سے کوئی غرض نہیں، مجھے اس سے صرف اللہ کے لئے محبت ہے۔
فرشتے نے کہا:
(اني رسول اللّٰه اليك بان اللّٰه قداحبك كما احببته فيه)
(مسلم، رقم:2567)
"میں اللہ کا رسول ہوں اور تجھے یہ بتلانے آیا ہوں کہ اللہ تعالیٰ تم سے اسی طرح محبت کرتا ہے جس طرح تم نے صرف اللہ تعالیٰ کے لئے اپنے اس بھائی سے محبت کی ہے۔"
اس باہمی محبت کا نتیجہ یہ ہے کہ کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو نہ تو حقیر سمجھتا ہے،نہ اس کو گالی دیتا ہے اور نہ ہی اس سے نفرت کرتا ہے،چنانچہ حدیث میں ہے:
|