Maktaba Wahhabi

371 - 421
ایمان اخوت اور نفوس کے روابط میں سب سے مضبوط رابطہ،دلوں کے تعلقات ہیں۔سب سے مستحکم تعلق،عقلوں اور ارواح کے رشتوں میں سب سے قوی رشتہ ہے،اس لئے اس میں کوئی تعجب نہیں کہ یہ بے مثل اخوت،محبت کا ایک ایسا طریقہ وجود میں لاتی ہے،جو اپنی بلندی، عظمت، گہرائی وگیرائی اور دوام میں منفرد نوعیت کا حامل ہوتا ہے۔جسے اسلام"اللہ کے لئے محبت"کا نام دیتا ہے۔چنانچہ جس شخص میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ اپنے اندر ایمان کی حلاوت کو محسوس کرے گا: 1۔ اللہ اور اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ محبوب ہو۔ 2۔آدمی کی محبت صرف اور صرف اللہ کے لئے ہو،کوئی دنیوی غرض اس میں نہ ہو۔ 3۔ہدایت پانے کے بعد کفر میں لوٹ جانا اسے اتنا ہی ناپسندیدہ ہو جتنا کہ آگ میں ڈال دیا جانا۔(بخاری، باب حلاوۃ الایمان:16، مسلم، رقم:43) مسلمانوں کی باہمی محبت کو اسلام بہت پسند کرتا ہے کیوں کہ اس باہمی محبت وتعاون سے ایک ایسی اجتماعی قوت وجود میں آتی ہے جو رزم حق وباطل میں مومن کو فولاد بنا دیتی ہے اور اللہ تعالیٰ کو یہ اتنی محبوب ہے کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ جن سات لوگوں کو اپنے سایہ میں جگہ دے گا،ان میں ایک شخص وہ ہے۔ (رجلان تحابا في اللّٰه اجتمعا عليه وتفرقا عليه) (مسلم رقم:1031،بخاری، رقم:660) "وہ دو اشخاص جو صرف اللہ تعالیٰ کے لئے باہم محبت کریں،صرف اسی کی رضا کے لئے جمع ہوں اور اسی کی رضا کے لئے جدا ہوں۔" اور اللہ تعالیٰ قیامت کے روز ان کو یہ مژدہ سنائیں گے: "کہاں ہیں میری عظمت کی وجہ سے باہم محبت کرنے والے؟آج میں ان کو اپنے سایہ میں پناہ دوں گا جب کہ آج میرے سایہ کے سوا کوئی اور سایہ نہیں۔" (مسلم:2566) کیوں کے مفا دات ومصالح اور شہوات ومنافع سے بھری ہوئی دنیا میں کسی
Flag Counter