Maktaba Wahhabi

370 - 421
ایک مسلمان اپنے اخلاق کی راہیں تلاش کرتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب غار حرا میں پہلی وحی نازل ہوئی تو آپ ہانپتے کانپتے اپنے گھر پہنچے اور سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہ کو سارا قصہ سناتے ہوئے فرمایا:"اني خشيت علي نفسي“مجھے اپنی جان کا خطرہ ہوگیا ہے۔توسیدہ رضی اللہ عنہ نے جواب میں کہا۔ (كلا واللّٰه لايخزيك اللّٰه ابدأ) "اللہ تعالیٰ ہر گز آپ کو رسوائی میں مبتلا نہیں کریں گے۔" اور وجہ اس کی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہ نے یہ بیان کی: (انك لتصل الرحم، وتحمل الكل، وتكسب المعدوم وتقري الضيف وتعين عليٰ نوائب الحق) "کیوں کے آپ صلہ رحمی کرتے ہیں،کمزوروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں ،اور مال سے آپ دوسروں کی مدد کرتے ہیں،آپ مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق بجانب امور میں مصیبت زدہ لوگوں کی مددد فرماتے ہیں۔"(بخاری رقم:3) یہ وہ اوصاف ہیں جو ایک مسلمان میں اسلام دیکھنا چاہتا ہے،کیوں کہ یہ جناب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ ہیں۔یہ اخلاق آپ ہر ایک سے برتتے تھے۔آپ کے بعد ایک مسلمان کو کم ازکم یہ اخلاق ہر مسلمان برتنے چاہیں۔ ایک مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو اپنی زبانی اور اپنے ہاتھ کے شر سے محفوظ رکھے جیسا کہ آپ نے ارشاد فرمایا: (المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده) (بخاری، رقم:10) "مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں۔" کیوں کے مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں جیسا کہ قرآن حکیم میں ہے: (إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ)(الحجرات:10) "مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔"
Flag Counter