Maktaba Wahhabi

369 - 421
مدینہ طیبہ میں دوبڑے قبیلے اوس اور خزرج تھے جن کی صدیو ں سے آپس میں دشمنی چلی آرہی تھی۔دونوں قبیلے ایک دوسرے کو قتل کرنے کے موقع کی تلاش میں رہے۔اور جب یہ لوگ حلقہ اسلام میں داخل ہوئے تو ان کی دشمنیاں باہمی محبت،خیر خواہی اور تعاون میں تبدیل ہوگئیں اور حق تعالیٰ نے اس محبت والفت کو نعمت قرار دیتے ہوئے فرمایا:"اور(اللہ ہی نے)مسلمانوں کے دلوں میں الفت ومحبت پیدا کی۔ اگر آپ زمین کا سب کچھ بھی خرچ کردیتے تو ان کے دلوں میں الفت پیدا نہیں کرسکتے تھے،لیکن اللہ نے ان کے دلوں میں الفت پیدا کی۔(الانفال:63) مسلمانوں کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے اس فضل اور نعمت کی قدر کریں اور سب مل کر اللہ کے دین کی رسی کو جو ان کی یگانگت کا اصلی رشتہ ہے،مضبوط پکڑیں اور باہمی اختلافات اور تشتت وانتشار سے ٹکڑے ٹکڑے نہ ہوجائیں۔ ایک اور موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ"ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے،نہ وہ اس پر ظلم کرے،نہ اس کو بے یارو مدد گار چھوڑے اور نہ اس کی تحقیر کرے..... انسان کے لئے یہ برائی کیا کم ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے۔مسلمان کا ہر حصہ دوسرے مسلمان پر حرام ہے،ان کا خون،ان کا مال اور ان کی عزت وآبرو۔ (مسلم:2/428) ابو داؤد میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے،وہ نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اس کو اس کے دشمن کے حوالے کرے۔جو کوئی اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں قیامت کے روز اس کی تنگی کو دور فرمائے گا اور جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی پردہ پوشی کرے گا۔" (سنن ابو داؤد:2/190، کتاب الادب) یہ تو صرف چند حقوق تھے جن کا تذکرہ سطور بالا میں کیا گیا ہے۔اسلام نے تو ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر بے شمار حقوق رکھے ہیں،اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ اس بارہ میں تمام مسلمانوں کے لئے ایک روشنی کا مینار ہے جس کی روشنی میں
Flag Counter