Maktaba Wahhabi

284 - 421
"سنو! عورتوں کے بارے میں بھلائی کا تاکیدی حکم قبول کرو کیونکہ وہ یہاں بطور قیدی ہیں۔ اس کے سوا تم ان کی کسی چیز کے مالک نہیں مگر وہ کھلی ہوئی نافرمانی پر اتر آئیں تو ان کو بستر پر تنہا چھوڑ دو، اور معمولی تنبیہ کرو، اطاعت کر لیں تو پھر زیادتی کی ضرورت نہیں۔ سنو! تمہاری عورتوں پر تمہارے حقوق ہیں اور اسی طرح تمہاری عورتوں کے تم پر، تمہارے حقوق میں سے یہ ہے کہ وہ ان کو تمہارے بستر پر نہ بیٹھنے دیں جن کو تم ناپسند کرتے ہو، اور تمہارے گھروں میں ان کو نہ بلائیں جن کا آنا تمہیں پسند نہیں، اور تم پر عورتوں کا حق یہ ہے کہ ان کو کپڑا دینے اور کھانا دینے میں احسان کرو۔" (سنن الترمذی، باب ماجاء فی حق المرأۃ علیٰ زوجہا) مرد کے قوام ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اسلام نے عورت کو کوئی اہمیت نہیں دی اور نہ ہی یہ کہ اسلام میں عورت کا کوئی درجہ اور مقام نہیں۔ پاکستان کے دین ناآشنا حضرات جن کے ذہنوں میں الحاد اور بے دینی کے جراثیم مغربی جمہوریت کے ذریعہ داخل ہوئے ہیں، انہوں نے اسلام کے خلاف یہ پراپیگنڈہ شروع کر دیا کہ اسلام عورت کو کم تر درجہ دیتا ہے اور انہوں نے مغرب کے غیر فطری نظریہ مساوات کو اسلام کا نظریہ مساوات ثابت کرنا شروع کر دیا۔ اسلام میں اگرچہ عورت اور مرد عزت و احترام کے لحاظ سے برابر ہیں، اخلاقی لحاظ سے بھی برابر ہیں، آخرت کے اجروثواب کے لحاظ سے بھی برابر ہیں، لیکن اسلام میں ان دونوں کا دائرہ عمل ایک نہیں بلکہ مختلف ہے، لہٰذا مردوعورت کی مساوات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ قدیم معاشروں میں عورت کو مرد کے مقابلہ میں کم تر درجہ حاصل تھا۔ قدیم یونان میں عورت کا درجہ اتنا گرا دیا گیا تھا کہ اس کی حیثیت صرف ایک بچہ پالنے والی لونڈی کی ہو کر رہ گئی تھی، عورتوں کو ان کے گھروں میں بند کر دیا گیا، وہ تعلیم سے یک قلم محروم تھیں، ان کا کوئی حق نہ تھا اور ان کے خاندان والے ان کو بس گھر کے سامانوں میں سے ایک سامان سمجھتے تھے۔ (انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا: 19/909) اسلام ہی دنیا میں وہ سب سے پہلا دین ہے جس نے عورت کو معاشرہ میں
Flag Counter