Maktaba Wahhabi

283 - 421
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا۔ اس نے انکار کر دیا۔ ہم نے آدم سے کہا کہ یہ (شیطان) آپ کا اور آپ کی بیوی کا دشمن ہے، ایسا نہ ہو کہ یہ آپ دونوں کو جنت سے نکلوا دے، تو آپ مشقت میں پڑ جائیں گے، بےشک آپ جنت میں نہ بھوکے رہیں گے، اور نہ آپ جنت میں پیاسے رہیں گے اور نہ دھوپ کی تپش محسوس کریں گے۔" مشقت سے مراد ہے تلاش رزق اور روزی کی طلب میں جدوجہد اور محنت و مشقت کرنا جس کے نتیجہ میں انسان تھکاوٹ میں مبتلا ہوتا ہے۔ اور یہ محنت اور مشقت آیت میں صرف مرد کی طرف منسوب کی گئی ہے یعنی صرف آدم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے "ورنہ آپ مشقت میں مبتلا ہو جائیں گے" (فلا يخرجنكما من الجنة فتشقيٰ) آیت میں "فتشقيٰ" فرمایا "فتشقيا" نہیں فرمایا، حالانکہ جنت سے دونوں نکالے گئے تھے لیکن شقاوت صرف آدم علیہ السلام کی طرف منسوب کی گئی، اور یہ شقاوت بدن ہے۔ اس کے بعد فرمایا کہ بےشک آپ کو جنت میں لباس، طعام، پانی اور سایہ (مسکن) ملتا رہے گا اگر آپ نے ہماری اس ہدایت پر عمل اور دشمن شیطان کی اطاعت نہ کی۔ اس سے پتہ چلا کہ بیوی کا نان و نفقہ مرد کے ذمہ ہے یعنی اس کا کھانا پینا، لباس، اور اس کے لیے مکان مہیا کرنا خاوند کی ذمہ داری ہے۔ اور یہ مرد کے ذمہ واجب ہے، اور مرد کے قوام ہونے کی دلیل ہے۔ (تفسیر قرطبی: 11/253) اس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنی عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی امان سے لیا ہے، اور اس کے کلمہ سے ان کی شرم گاہوں کو حلال قرار دیا ہے، تمہارا ان پر یہ حق ہے کہ جس شخص کو تم ناپسند کرتے ہو اس کو تمہارے بستر پر نہ بیٹھنے دیں، اگر وہ ایسا کریں تو ان کو معمولی تنبیہ کرو، اور ان کا حق تم پر یہ ہے کہ تم انہیں دستور کے مطابق اشیائے خوردونوش اور لباس دو۔" (مسلم، رقم: 1218، باب فی حجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم) ترمذی میں ہے کہ آپ نے حجۃ الوداع کے تاریخی خطبہ میں جہاں امت کو اور باتوں کی تاکید فرمائی وہاں عورتوں کے بارے میں فرمایا:
Flag Counter