Maktaba Wahhabi

186 - 421
کے لیے نکالتے ہو۔" (کتاب الاموال لابی عبید: 202) ایک سربراہ ریاست کے لیے ضروری بنیادی ضروریات کی تکمیل کرنا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ افراد مملکت کی دوسری ضروریات کی تکمیل بھی ضروری ہے۔ چنانچہ فتوحات کے بعد کافی مال بیت المال میں جمع ہونے لگا تو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرما دیا کہ جو لوگ مقروض ہوں اور وہ وفات پا جائیں، ان کے قرضے اسلامی ریاست کے خزانے سے ادا کیے جائیں۔ (بخاری، باب من ترک کلاً او ضیاعاً فالی) ایک اور روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت واضح الفاظ میں فرمایا: "متوفی جو مال چھوڑ جائے وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جو ذمہ داریوں یعنی قرض وغیرہ چھوڑ کر مرے وہ اللہ کے ذمہ، اور کبھی یہ فرمایا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ ہیں۔ امام ابو عبید فرماتے ہیں: "اس سے مراد ہمارے نزدیک وہ تمام افراد ہیں جن کی کفالت متوفی کے ذمہ ہو اور بچے بھی اس میں شامل ہیں۔" (کتاب الاموال: 237) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سربراہ مملکت کے علاوہ ہر خاندان، محلہ، برادری اور شہر کے لوگوں پر یہ ضروری قرار دیا کہ وہ باہم ایک دوسرے کی مدد و اعانت کریں۔ اغنیاء اور مال دار لوگ فقراء، غربا اور مساکین کو روٹی، کپڑا اور مکان کی ضروریات مہیا کریں جو کہ زندگی گزارنے اور عبادت الٰہی کے لیے ضروری ہیں۔ چنانچہ حدیث میں فرمایا: "اگر محلہ والے اس طرح رات گزاریں کہ ان میں کوئی شخص رات کو بھوکا سویا ہو تو ان سے اللہ اور اس کا رسول بری الذمہ ہیں۔ (بخاری مع فتح الباری: 10/5641، مسلم رقم: 2573) ایک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (ليس المؤمن الذي يشيع وجاره جائع اليٰ جنبه) (الادب المفرد: 112 و صححہ الحاکم) "وہ شخص مومن نہیں ہے جو خود تو پیٹ بھر کر سویا ہو اور اس کے پڑوس میں اس کا پڑوسی بھوکا رات گزار رہا ہو۔"
Flag Counter