Maktaba Wahhabi

185 - 421
کے لیے بھی اور ارباب اقتدار کے لیے بھی ہے کیونکہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود میں دلچسپی لینا ارباب اقتدار کے لیے زیادہ ضروری ہے۔ ارشاد نبوی ہے: (لا يزال اللّٰه في حاجة العبد مادام العبد في حاجة اخيه) "اللہ تعالیٰ بندے کی حاجت اس وقت تک پوری کرتا رہتا ہے جب تک وہ اپنے بھائی کی حاجت پوری کرتا رہے۔" (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، رقم: 7615، مسلم، رقم: 2699، کتاب الذکر والدعاء) ایک اور روایت میں کچھ زیادہ وضاحت سے فرمایا: "مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرے اور نہ ہی اسے بے یارو مددگار چھوڑ دے۔ جو شخص اپنے بھائی کی حاجت روائی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی ضرورتیں پوری کرے گا، اور جو کسی مسلمان کی کوئی تکلیف دور کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی تکلیفوں میں سے ایک تکلیف دور فرمائے گا، اور جو کسی مسلمان (کے عیوب و نقائص) کی سترپوشی کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی سترپوشی کرے گا۔" (مسلم، رقم: 2580، کتاب البر والصلۃ، بخاری، کتاب المظالم، رقم: 2442) ایک روایت میں ہے کہ آپ نے رسول اور ایک اسلامی ریاست کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے ایک نومسلم قبیلہ کے سردار زرعہ بن ذی یزن کے نام ایک خط میں اس کے قبیلہ حمیر کو مخاطب کر کے فرمایا: "اے اہل حمیر! میں تمہیں اچھا طریقہ اختیار کرنے کی تلقین کرتا ہوں، نہ تو خیانت کرنا اور نہ ہی مخالفانہ روش اختیار کرنا۔ اللہ کا رسول تمہارے مال دار اور غریب لوگوں کا سرپرست ہے (ان رسول اللّٰه موليٰ غنيكم و فقيركم) اور صدقہ کا مال محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور ان کے گھر والوں کے لیے جائز اور حلال نہیں ہے بلکہ یہ زکوٰۃ ہے جسے تم اپنی پاکیزگی کے لیے غریب مسلمانوں
Flag Counter