Maktaba Wahhabi

533 - 555
تعالیٰ نے اسے ( طبعی طور پر) ناپسندیدہ کاموں سے ڈھانپ دیا ۔ اس کے بعد پھر حضرت جبریل علیہ السلام کو حکم دیا کہ جاؤ اب اسے دیکھ کر آؤ ۔ چنانچہ وہ گئے ، اسے دیکھا اور واپس آکر کہنے لگے : اے میرے رب ! تیری عزت کی قسم ! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں کوئی بھی داخل نہ ہو گا ۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے جہنم کو پیدا کیا توحضرت جبریل علیہ السلام کو حکم دیا کہ جاؤ ، اسے دیکھ کر آؤ ۔ چنانچہ وہ گئے اور جہنم کو دیکھا ۔ پھر واپس آئے اور کہا : اے میرے رب ! تیری عزت کی قسم ! اس کے بارے میں جو بھی سنے گا وہ اس میں قطعا داخل نہ ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اسے شہوات سے ڈھانپ دیا ۔ اس کے بعد پھر حضرت جبریل علیہ السلام کو حکم دیا کہ جاؤ اب اسے دیکھ کر آؤ۔ چنانچہ وہ گئے ، اسے دیکھا اور واپس آکر کہنے لگے : اے میرے رب ! تیری عزت کی قسم ! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں ہر شخص داخل ہو گا۔‘‘[1] محترم حضرات! جب جہنم کو شہوات سے ڈھانپا گیا ہے تو اس سے بچنے کیلئے شہوت پرستی سے بچنا انتہائی ضروری امر ہے ، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس دور میں مسلمانوں کی اکثریت شہوات میں غرق ہو چکی ہے ، فحاشی اور عریانی عام ہو چکی ہے ، بدکاری اور شراب نوشی کے اڈے کھلے ہوئے ہیں ، رقص وسرور اور موسیقی کی محفلیں سجائی جاتی ہیں ۔ اوروہ لوگ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں وہ اسلام کے واضح احکامات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے من مانی کرتے ہیں ، گویا کہ ان کی نفسانی خواہش ہی ان کا معبود ہے جس کی وہ پوجا کرتے ہیں ۔ اللہ رب العزت کا فرمان ہے : ﴿أَرَأَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلٰہَہُ ہَوَاہُ أَفَأَنتَ تَکُونُ عَلَیْْہِ وَکِیْلاً. أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَکْثَرَہُمْ یَسْمَعُونَ أَوْ یَعْقِلُونَ إِنْ ہُمْ إِلَّا کَالْأَنْعَامِ بَلْ ہُمْ أَضَلُّ سَبِیْلاً﴾ [2] ’’ بھلا آپ نے اس شخص کے حال پر غور کیا جو اپنی خواہشِ نفس کو ہی اپنا معبود بنائے ہوئے ہے ۔کیا آپ ایسے شخص ( کو راہ راست پر لانے ) کے ذمہ دار بن سکتے ہیں ؟ یا آپ یہ خیال کرتے ہیں کہ ان میں سے اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں ۔ یہ تو مویشیوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گذرے ہیں ۔‘‘ اور فرمایا:﴿زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوَاتِ مِنَ النِّسَائِ وَالْبَنِیْنَ وَالْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ وَالْخَیْْلِ الْمُسَوَّمَۃِ وَالأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ذَلِکَ مَتَاعُ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَاللّٰہُ عِندَہُ حُسْنُ الْمَآب﴾ [3] ’’ لوگوں کیلئے خواہشاتِ نفس سے محبت مثلا عورتوں سے ، بیٹوں سے ، سونے اور چاندی کے جمع کردہ
Flag Counter