Maktaba Wahhabi

485 - 555
ہم نے روزِ قیامت کی بعض ہولناکیوں کے بارے میں چند گذارشات پچھلے خطبہ میں اور چند گذارشات آج کے خطبہ میں پیش کیں ۔میں اللہ تعالیٰ سے دعا گوہوں کہ وہ ہمیں ان ایمان والوں میں شامل کردے جن کے متعلق اس کا فرمان ہے : ﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ إِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُہُمْ وَإِذَا تُلِیَتْ عَلَیْہِمْ آیَاتُہُ زَادَتْہُمْ إِیْمَانًا وَّعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ. الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلاَۃَ وَمِمَّا رَزَقْنَاہُمْ یُنْفِقُوْنَ. أُوْلٰئِکَ ہُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا لَّہُمْ دَرَجَاتٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ وَمَغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیْمٌ﴾[1] ’’ بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں ۔ اور وہ لوگ اپنے رب پر ہی توکل کرتے ہیں جو کہ نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو کچھ دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں ۔ سچے ایمان والے تو یہی لوگ ہیں ۔ ان کیلئے ان کے رب کے پاس بڑے درجے ہیں اور مغفرت اور عزت کی روزی ہے ۔ ‘‘ برادران اسلام ! علاماتِ قیامت کا ظہور ، برزخی زندگی ، قبر کی سختیاں ، قیامت کے دن کی ہولناکیاں ، اعمال کا وزن ، پل صراط وغیرہ …یہ سارے امور اگر ہم پر اثر انداز نہیں ہوتے اور ہماری زندگی میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوتی تو بتائیے پھر کونسی چیز اثر انداز ہو سکتی ہے ؟ یقینا یہ ایسے امور ہیں جن میں نصیحت حاصل کرنے کیلئے بہت کچھ موجود ہے بشرطیکہ کوئی نصیحت حاصل کرنے کی کوشش کرے ! لہٰذا ہمیں اپنی زندگی کوموت سے پہلے غنیمت تصور کرنا چاہئے ، صحت وتندرستی کو مرض سے پہلے ،خوشحالی کو تنگ حالی سے پہلے ، جوانی کو بڑھاپے سے پہلے اور فراغت کو مشغولیت سے پہلے غنیمت سمجھتے ہوئے نیک اعمال کما لینے چاہییں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری زندگی غفلت میں گذر جائے اور موت اچانک ہمارے دروازے پر دستک دے دے ۔ تب سوائے افسوس وندامت اور پچھتاوے کے اور کوئی چارہ کار نہ ہو گا ۔ واللّٰه المستعان
Flag Counter