Maktaba Wahhabi

414 - 555
قربِ قیامت پھر ہمیں اس بات پر بھی پختہ یقین ہونا چاہئے کہ جس دن ہمیں اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوناہے وہ انتہائی قریب ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿تَعْرُجُ الْمَلَائِکَۃُ وَالرُّوحُ إِلَیْْہِ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِیْنَ أَلْفَ سَنَۃٍ. فَاصْبِرْ صَبْرًا جَمِیْلاً . إِنَّہُمْ یَرَوْنَہُ بَعِیْدًا . وَنَرَاہُ قَرِیْبًا﴾[1] ’’ جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھ کر جاتے ہیں ، ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے ۔ پس آپ اچھی طرح صبر کریں ۔ بے شک یہ اس کو دور سمجھ رہے ہیں اور ہم اسے قریب ہی دیکھتے ہیں ۔ ‘‘ اورحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃُ کَہَاتَیْنِ وَضَمَّ السَّبَّابَۃَ وَالْوُسْطیٰ [2])) ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگشت ِ شہادت اور درمیانی انگلی کو ملا کرفرمایا : میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں جیسے یہ دو انگلیاں ہیں ۔ ‘‘ اس حدیث کا ایک معنی یہ بیان کیا گیا ہے کہ میں آخری نبی ہوں ، میرے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا بلکہ میرے بعد قیامت ہی آئے گی جیسا کہ انگشت ِ شہادت کے بعد درمیان والی انگلی ہی ہے اوران دونوں کے درمیان کوئی اور انگلی نہیں ہے ۔ قیامت کب آئے گی ؟ قیامت کا وقت صرف اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿یَسْأَلُونَکَ عَنِ السَّاعَۃِ أَیَّانَ مُرْسَاہَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُہَا عِندَ رَبِّیْ لاَ یُجَلِّیْہَا لِوَقْتِہَا إِلاَّ ہُوَ ثَقُلَتْ فِیْ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لاَ تَأْتِیْکُمْ إِلاَّ بَغْتَۃً یَسْأَلُونَکَ کَأَنَّکَ حَفِیٌّ عَنْہَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُہَا عِندَ اللّٰہِ وَلَکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُونَ﴾[3] ’’ یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہو گا ؟ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم تو صرف میرے رب ہی کے پاس ہے ۔ اسے اس کے وقت پر صرف وہی ظاہر کرے گا ۔ وہ آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری ( حادثہ ) ہو گا ۔ وہ تم پر اچانک آ پڑے گی ۔ وہ آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی
Flag Counter