Maktaba Wahhabi

411 - 555
۲۔ شہادت پانا حضرت مقداد بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لِلشَّہِیْدِ عِنْدَ اللّٰہِ سِتُّ خِصَالٍ : یُغْفَرُ لَہُ فِیْ أَوَّلِ دَفْعَۃٍ،وَیُرٰی مَقْعَدَہُ مِنَ الْجَنَّۃِ،وَیُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ،وَیَأْمَنُ مِنَ الْفَزَعِ الْأَکْبَرِ،وَیُوْضَعُ عَلٰی رَأْسِہٖ تَاجُ الْوَقَارِ،اَلْیَاقُوْتَۃُ مِنْہُ خَیْرٌ مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا،وَیُزَوَّجُ اثْنَتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ زَوْجَۃً مِنَ الْحُوْرِ الْعِیْنِ، وَیُشَفَّعُ فِیْ سَبْعِیْنَ مِنْ أَقَارِبِہٖ [1])) ’’ شہید کیلئے ( خصوصی طور ) پر اللہ کے ہاں چھ انعامات ہیں :پہلے قطرۂ خون پر اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے اور اسے جنت میں اس کا ٹھکانا دکھا دیاجاتا ہے ۔ اور اسے عذابِ قبر سے محفوظ رکھا جاتا ہے ۔ اور وہ بڑی گھبراہٹ سے بھی محفوظ رہتا ہے ۔ اور اس کے سر پر تاجِ وقار رکھا جاتا ہے جس کا ایک موتی دنیا سے اور دنیا کے اندر جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے ۔ اور اس کی موٹی آنکھوں والی حوروں میں سے بہتر (۷۲) بیویوں سے شادی کی جائے گی ۔ اور اس کے ستر رشتہ داروں کے بارے میں اس کی سفارش کو قبول کیا جائے گا ۔ ‘‘ اس حدیث میں جس شہید کے فضائل ذکر کئے گئے ہیں یہ وہ شہید ہے جس میں شہدائے احد کی شرائط جمع ہوں اور وہ یہ ہیں : ۱۔ وہ مسلمان سپہ سالار کے جھنڈے تلے جمع ہو کر لڑنے والی فوج میں کلمۃ اللہ کو بلند کرنے کی خاطر کفار سے قتال کرتے ہوئے مار اجائے ۔ ۲۔وہ میدانِ قتال میں زخمی ہو کر مرا ہو ۔ ۳۔ اس کے ورثاء نے اس کی شہادت کے بدلے میں کوئی مالی معاوضہ نہ لیا ہو ۔ ۳۔ ہر رات سورۃ الملک کی تلاوت کرنا اور اس پر عمل کرنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ سُوْرَۃً مِّنَ الْقُرْآنِ : ثَلَاثُوْنَ آیَۃً ، شَفَعَتْ لِرَجُلٍ حَتّٰی غُفِرَ لَہُ ، وَہِیَ سُوْرَۃُ تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ)) [2]
Flag Counter