(2) قرض حسنہ کے طور پر حسب ضرورت تعاون کردیاجائے۔ عورت نئے گھر میں نئے ماحول میں عورت رخصتی کے بعد اپنے والدین اور گھر کو چھوڑ کر ایک دوسرے گھر میں جاتی ہے، والدین کے ہاں تو اس کو بھرپور پیار اس لیے ملا کہ وہ والدین کے جگر کا ٹکڑا تھی ، اولاد نافرمان ہوتب بھی والدین سے پیار اور شفقت کے سوا کچھ نہیں ملتا پھر جس گھر اور ماحول میں وہ پروان چڑھی وہ اس کے لیے نہایت مانوس تھا۔ لیکن ایک نئے گھر میں خاوند کے علاوہ اس کو خاوند کے ماں باپ اور بہن بھائی بھی ملتے ہیں، یہ ابتداءًاس کے لیے اجنبی ہوتے ہیں اور ماحول بھی نامانوس ۔ اب یہ عورت کی سمجھ بوجھ، لیاقت وذہانت اور اس کے رویے پر منحصر ہے کہ وہ خاوند کو کس طرح اپنا بناتی ہے؟ اس کے والدین کو اپنے ماں باپ کی طرح سمجھتے ہوئے ان سے اپنائیت کا اظہار کرتی ہے یا اس کے برعکس غیریت کا تأثر دیتی ہے؟ اس نئے ماحول کو خوشگوار بناتی ہے جہاں اب زندگی کے بقیہ ایام اس نے گزارنے ہیں یا اس کو ناگواری میں ڈھال کراپنی زندگی بھی اجیرن بنالیتی ہے اور دوسروں کی زندگیوں میں بھی زہر گھول دیتی ہے۔ اس میں چند عوامل نہایت مؤثر کردار ادا کرتے ہیں جو مستقبل کو سنوار بھی سکتے ہیں اور بگاڑ بھی سکتے ہیں۔ (1) والدین کی ذمے داری : اس میں اوّلین ذمے داری عورت کے والدین کی ہے ، وہ بچی کو اچھی تربیت دیں جس میں حسب ذیل چیزیں شامل ہیں۔ (1) دینی تعلیم وتربیت کا اہتمام ، احکام شرعیہ کی پابندی اور سادگی کی تلقین ۔ (2) خانگی امور کی تربیت، اس میں کھانے پکانے کی مہارت، صفائی ستھرائی کی تاکید، بچوں کی دیکھ بھال، گھریلو اخراجات میں کفایت شعاری اور سلیقہ پن شامل ہیں۔ (3) ساس سُر کے احترام کی تلقین،نندوں کے ساتھ پیار محبت اور شفقت کاسلوک،خاوند کی اطاعت وخدمت گزاری اور ہر حالت میں وفاداری کا مظاہرہ کرنے کی تاکید۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |