ہیں۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ چھوٹتے ہی پوچھتے ہیں کہ تمہاری آمدنی کتنی ہے؟ بعض لوگ فریقین کی خواہش اور اور آمادگی کے بغیر خود بخود ہی ثالث بن بیٹھتے ہیں۔ یہ سب باتیں بے جا دخل اندازی میں داخل ہیں اور اسلام انہیں مذموم قرار دیتا ہے۔ قرآن حکیم ہمیں حکم دیتا ہے کہ: [وَقُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْـنًا] [البقرہ:83] لوگوں سے بھلی اور خوشگوار بات کہو، اور مومنوں کا یہ وصف بھی بیان کرتا ہے : [ وَالَّذِيْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ ۙ][المومنون:3] اور جو بیہودہ باتوں سے دور رہتے ہیں۔ بات ٹھہر ٹھہر کر کیجئے ! میرے ایک عزیز کہنے لگے کہ جدید رجحان تو یہ ہے کہ بات کرتے وقت ہر لفظ بلکہ ہر حرف کا تلفظ صاف، واضح(Clearly) اور جدا جدا (Distinctly) کیا جائے۔ میں نے ان سے کہا کہ یہ رجحان کیوں کر ہوا؟ اس کی تلقین تو خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہم حدیث میں پڑھتے ہیں کہ: ’’کان کلام رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کلاما فصلا یفھمہ کل من سمعہ‘‘ [1] ’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو کرتے تو ہر لفظ جدا جدا بولتے۔ تمام لوگ جو اسے سنتے وہ سمجھ جاتے۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے پہلو میں بیٹھ کر سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بڑی تیزی کے ساتھ حدیث بیان کرنا شروع کی، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں ٹوکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو اس تیزی کے ساتھ گفتگو نہیں کرتے تھے۔ بلکہ اس طرح ٹھہرٹھہر کر بات کرتے کہ اگو کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کو گننا چاہتا تو گن سکتا تھا۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |