پیشوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام پر فائز ہوجائے گا جوکہ دین میں تبدیلی کے مترادف ہے ۔ ‘‘ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں : " ليس لأحد أن يلزم أحداً بقبول قول غيره ولو كان حاكماً."[1] ’’ کسی کیلئے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ کسی غیر کے قول کا کسی کو پابند بنائے چاہے وہ حاکم وقت ہی کیوں نہ ہو ‘‘ پانچواں اصول : رائے کے اظہار سے کسی کو نیچا دکھانا مقصو د نہ ہو بلکہ مخلصانہ نصیحت مراد ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " الدِّينُ النَّصِيحَةُ ثَلَاثًا قُلْنَا: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ".[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا کہ دین خیر خواہی کا نام ہے ! ہم نے عرض کیا کہ کس چیز کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی ، اس کی کتاب کی ، اس کے رسول کی ، مسلمانوں کے ائمہ کی اور تمام مسلمانوں کی ‘‘۔ اہل علم نے ذکر کیا ہے کہ یہ حدیث ان چند احادیث میں سے ہے جس پر فقہ کا مدار ہے ۔ محمد بن اسلم الطوسی فرماتے ہیں یہ حدیث دین کا ایک چوتھائی حصہ ہے ۔ عامۃ المسلمین کو نصیحت سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنےبھائی کے لئے وہی چیز پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتاہے ، اور جس چیز کو خود ناپسند سمجھتا ہے اپنے بھائی کیلئے بھی اسے ناپسند سمجھے ، ان سے شفقت کا برتاؤ کرے ، چھوٹے پر شفقت اور بڑے کا احترام کرے ۔ ان کی خوشی پر خوش ہو اور ان کے غم پر غمگین ہو ، اگرچہ اس سے اسے دنیاوی معاملات میں کوئی گزند بھی پہنچے تو اپنے بھائی کی بھلائی کی خاطر اسے برداشت کرے ۔ ابن علیہ ابوبکر المزنی سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جو اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر فوقیت اور فضیلیت ملی وہ نماز ، روزے کی وجہ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |