تعالیٰ عنہ کو فجر کی اذان میں "الصلاة خير من النوم"کہنے کا حکم دیاتھا،اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا:فجر کی اذان میں"الصلاة خير من النوم" کہنا سنت ہے۔(صحیح ابن خذیمہ) علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق یہ کلمات اس اذان میں کہے جائیں گے جو صبح صادق کے طلوع ہونے کے وقت دی جاتی ہے،اور اقامت کی بہ نسبت یہ اذان اول اور اقامت اذان ثانی ہے،جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "ہردواذانوں کے درمیان نماز ہے" صحیح بخاری میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بھی اس مفہوم کی ایک حدیث مروی ہے۔ رہا اذان میں بعض شیعوں کا"حي على خير العمل"کااضافہ کرنا"تو یہ سراسر بدعت ہے،احادیث صحیحہ میں اس کی کوئی اصل نہیں،دعاہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں اور تمام مسلمانوں کو سنت نبوی کی اتباع کرنے اور اس پر مضبوطی کے ساتھ کاربند رہنے کی توفیق دے،یہی راہ نجات اورسعادت کے حصول کا ذریعہ ہے۔واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر23: حدیث میں وارد ہے کہ نماز کسوف کے لیے"الصلاۃ جامعہ" کہہ کر منادی کی جائے،کیا یہ کلمہ ایک بار کہا جائے یا باربار کہنا مشروع ہے؟اور اگر تکرار مشروع ہے تو اس کی کیا حد ہے؟ جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے نماز کسوف کے لیے"الصلاۃ |