Maktaba Wahhabi

92 - 257
مشروع نہیں،ہاں معمولی تاخیر کی صورت میں اذان دی جاسکتی ہے۔ البتہ اگر شہر میں اس کے علاوہ کوئی دوسرا موذن نہیں ہے تو ایسی حالت میں کچھ دیر ہی سے سہی،اذان دینا واجب ہے،کیونکہ اذان دینا فرض کفایہ ہے،اور جب اس کے علاوہ کوئی دوسرا اذان دینے والا نہیں تو یہ ذمہ داری اس کے اوپر واجب ہے،نیز اس لیے بھی اس صورت میں اذان دینا ضروری ہے کہ عام طور پر لوگوں کو اذان کا انتظار رہتا ہے۔ رہا مسافر تو اس کے لیے اذان دینا مشروع ہے،چاہے وہ اکیلا ہی کیوں نہ ہو،جیسا کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ ابو سعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیتے ہوئے فرمایا:جب تم صحرا وبیابان میں ہویا اپنی بکریوں میں ہوتو بلند آواز سے اذان دے لیاکر،کیونکہ موذن کی آواز جس جس مخلوق نے سنا خواہ انسان ہویا جن یا کوئی اور مخلوق،وہ سب کے سب قیامت کے دن اس کے لیے گواہی دیں گے۔ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس روایت کو مرفوع قراردیا ہے۔نیز مسافر کے لیے اذان دینا اس لیے بھی مشروع ہے کہ اذان کی مشروعیت اور اس کی افادیت کے سلسلہ میں واردتمام حدیثیں عام ہیں۔ سوال نمبر20: کیا صرف عورتوں کے لیے خواہ سفر میں ہوں یا حضر میں،تنہا یا باجماعت نماز پڑھنے کے لیے اذان اور اقامت مشروع ہے؟ جواب: عورتوں کے لیے اذان اور اقامت مشروع نہیں،خواہ سفر میں ہوں یا حضر میں،بلکہ اذان اور اقامت مردوں کے لیے خاص ہے،جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیثوں سے ثابت ہے۔
Flag Counter