Maktaba Wahhabi

89 - 257
لیکن اگریہ کیفیت تین دن سے زیادہ مدت کے لیے ہوتو فوت شدہ نمازوں کی قضا نہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "تین قسم کے لوگوں سے قلم کو روک لیا گیا ہے:سونے والا یہاں تک کہ بیدار ہوجائے،بچہ یہاں تک کہ بالغ ہوجائے،اور پاگل یہاں تک کہ اس کے ہوش وحواس درست ہوجائیں" اور مذکورہ مدت کی بے ہوشی جنون(پاگل پن)کے مشابہ ہے،کیونکہ دونوں صورتوں میں عقل زائل ہوتی ہے،واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر17: بہت سے مریض نماز کی ادائیگی میں سستی برتتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شفایاب ہونے کے بعد قضا کرلیں گے،اور بعض پاکی وطہارت پر قادر نہ ہونے کا بہانہ بناتے ہیں،ایسے لوگوں کو آپ کیا نصیحت فرماتے ہیں؟ جواب: جب تک ہوش وحواس درست ہوں تو محض اس دلیل سے کہ طہارت حاصل کرنے پر قدرت نہیں،بیماری نماز کی ادائیگی سے مانع نہیں ہے،بلکہ مریض پر اپنی طاقت کے مطابق نماز ادا کرنا واجب ہے،پانی سے طہارت حاصل کرسکتاہے تو پانی سے طہارت حاصل کرے،ورنہ تیمم کرکے نماز پڑھے،نماز کے وقت جسم اور لباس سے ناپاکی دھل لے،یا پاک وصاف کپڑے بدل لے،اگر نجاست دھلنے یا پاک کپڑے بدلنے کی بھی طاقت نہیں تو اپنی اسی حالت میں نماز پڑھ لے،اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ"(التغابن:16)
Flag Counter