Maktaba Wahhabi

88 - 257
"قسم ہے عصر کے وقت کی،بیشک سارے انسان گھاٹےمیں ہیں،مگر وہ لوگ جو ایمان لائے،اچھے کام کیے اور ایک دوسرےکو حق پر چلنے کی اور مصیبت میں صبر کر نے کی تلقین کرتے رہے۔" اور جو شخص بالغ ہوجانے کے بعد نماز نہ پڑھے اور نہ ہی نصیحت قبول کرے،تو اس کا معاملہ شرعی عدالت میں پیش کیا جائے گا،تاکہ اس سے توبہ کرائی جائے،اگر توبہ کرکے راہ راست پر آجاتا ہے تو ٹھیک،ورنہ اسے قتل کردیاجائے گا،دعاہے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے حالات درست فرمائے،انہیں دین کی سمجھ دے،نیکی وتقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے،بھلی بات کاحکم دینے،بری بات سے روکنے،حق بات کی تلقین اور راہ حق میں پیش آمدہ مصائب پر صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ سوال نمبر16: بعض لوگ گاڑی وغیرہ کے حادثے سے دوچار ہونے کے سبب چند دنوں کے لیے اپنا دماغی توازن کھوبیٹھتے ہیں،یا ان پر بے ہوشی طاری رہتی ہے،کیا ہوش وحواس درست ہوجانے کے بعد ایسے لوگوں پر فوت شدہ نمازوں کی قضا واجب ہے۔ جواب: اگر یہ کیفیت تین دن یا اس سے کم مدت کے لیے ہو،تو نماز کی قضا واجب ہے،کیونکہ مذکورہ مدت کی بے ہوشی نیند کے مشابہ ہے اور نیند قضا سے مانع نہیں،جیسا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی ایک جماعت کے بارے میں منقول ہے کہ وہ تین دن سے کم مدت کے لیے بے ہوشی کے شکار ہوئے اور فوت شدہ نمازوں کی قضا کی۔
Flag Counter