ہوگی؟ جواب: سوال میں مذکور شخص کے لیے مشروع یہ ہے کہ وہ ظہر کی نیت سے جماعت میں شامل ہوجائے،پھر اس کے بعد عصر کی نماز پڑھے کیونکہ ترتیب واجب ہے،اور جماعت کے فوت ہونے کے اندیشہ سے ترتیب ساقط نہیں ہوگی،رہا فقہائے کرام کا مذکورہ بالا قول،تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص ک کوئی نماز چھوٹی ہوئی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسے موجودہ نماز سے پہلے پڑھے،لیکن اگر موجودہ نماز کا وقت تنگ ہے تو پہلے موجودہ نماز ہی پڑھے،مثلاً اس کی عشاء کی نماز چھوٹی ہوئی ہے اور اسے طلوع آفتاب سے کچھ پہلے یاد آیا،جبکہ اس دن کی فجر بھی اس نے نہیں پڑھی ہے،تو ایسی صورت میں وقت فوت ہونے سے پہلے پہلے وہ نماز فجر اداکرلے،کیونکہ وقت اسی کا ہے،پھر عشاء پڑھے۔ سوال نمبر10: بہت سی عورتیں لاپرواہی سے نماز میں اپنے دونوں بازو یا ان کاکچھ حصہ اور کبھی پاؤں اور پنڈلی کا کچھ حصہ کھلا رکھتی ہیں،کیا ایسی حالت میں ان کی نماز درست ہے؟ جواب: مکلف اور آزاد عورت کے لیے نماز میں دونوں ہتھیلیوں اور چہرہ کے علاوہ سارے بدن کا ڈھانکنا ضروری ہے،کیونکہ عورت سراپا پردہ ہے،اگر وہ اپنے جسم کا کوئی حصہ مثلاً پنڈلی،پاؤں اورسروغیرہ کھول کر نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح نہیں |