Maktaba Wahhabi

77 - 257
ہم عمر عورتوں کے ایام حیض پر قیاس کرکے چھ سات دن خود کو حائضہ شمار کرے گی،مگر یہ اس صورت میں ہے جب اسے حیض اور استحاضہ کے درمیان تمیز نہ ہو۔ 2۔ اگر وہ حیض ار استحاضہ کے درمیان رنگ یا بو کے ذریعہ فرق کرلیتی ہے تو جب تک حیض کے خون کی علامت پائی جائے وہ نماز،روزہ اور شوہر کے ساتھ ہمبستری سے دور رہے اور پھر غسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردے،بشرط یہ کہ یہ مدت پندرہ دن سے زیادہ نہ ہو۔ 3۔ اگر پہلے سے اس کی کوئی اپنی معروف عادت ہے تو وہ اپنی عادت کے بقدر نماز،روزہ اور شوہر کے ساتھ ہمبستری سے دور رہنے کے بعد غسل کرلے اور جب خون جاری ہوتو وقت ہوجانے کے بعد ہر نماز کے لیے وضو کرے،اور جب تک اگلے مہینہ کا حیض نہیں آجاتا وہ اپنے شوہر کے لیے حلال ہوگی۔ یہ ہےمستحاضہ عورت کے سلسلہ میں وارد حدیثوں کا خلاصہ،جسے حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بلوغ المرام میں اور مجددین تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ،نے"المنتقیٰ"میں ذکر کیا ہے۔ سوال نمبر9: ایک شخص کی ظہر کی نماز فوت ہوگئی اور اسے اس وقت یاد آیا جب نماز عصر کے لیے اقامت ہوچکی،کیا وہ عصر کی نیت سے جماعت میں شامل ہویا ظہر کی نیت سے؟یاپہلے تنہا ظہر پڑھے پھر عصر پڑھے؟نیز فقہائے کرام کے اس قول کاکیامطلب ہے:"موجودہ نماز کے فوت ہونے کااندیشہ ہوتو ترتیب ساقط ہوجاتی ہے"اور کیا جماعت کے فوت ہونے کا اندیشہ ہوتو ترتیب ساقط
Flag Counter