ہے: "ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا"(صحیح بخاری) اور یہی حکم تمام لباسوں کاہے خواہ ازار ہویا پاجامہ،قمیص ہو یا جبہ،اور حدیث میں ازار کا ذکر بطور مثال ہے،اس سے تخصیص مقصود نہیں،مگرافضل یہ ہے کہ سارے لباس نصف پنڈلی تک ہی رکھے جائیں،جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "مومن کاازار نصف پنڈلی تک ہوتاہے" سوال نمبر5: اگر پتہ چل جائے کہ تلاش وجستجو کے بعد بھی نماز غیر قبلہ کی جانب پڑھی گئی ہے تو ایسی نماز کا کیا حکم ہے؟نیز یہی مسئلہ اگر مسلم ملک میں یاکافر ملک میں یا صحراء میں پیش آجائے تو کیا ہرایک کا حکم جدا جدا ہے؟ جواب: اگر کوئی شخص سفر میں ہے،یا ایسے ملک میں ہے جہاں اسے قبلہ کی رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں،پھر اس نے قبلہ کی تلاش وجستجو کرکے نماز پڑھ لی اور بعد میں معلوم ہوا کہ اس نے قبلہ سے ہٹ کر نماز پڑھی ہے تو اس کی نماز صحیح ہے،لیکن اگر وہ مسلم ملک میں ہے جہاں وہ لوگ سے پوچھ کریا مسجدوں کے رخ کو دیکھ کر قبلہ معلوم کر سکتا ہے تو وہاں اس کی نماز درست نہیں ہوگی۔ سوال نمبر 6: بہت سے لوگ نماز شروع کرتے وقت زبان سے نیت کرتے ہیں،اس کا کیا حکم ہے؟اور کیا شریعت میں اس کی کوئی اصل ہے؟ |