Maktaba Wahhabi

250 - 257
اس لیے کہ اس میں مسلمانوں کے لیے سہولت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو اسی کا حکم دیا تھا۔اس لیے اگر کوئی شخص میقات سے عمرہ و حج دونوں کی نیت کرتا ہے تو پھر بعد میں حج افراد میں نہیں بدل سکتا صرف عمرہ میں بدل سکتا ہے بلکہ یہی افضل ہے تاکہ طواف سعی اور بال کٹوانے کے بعد حلال ہو جائے اور پھر آٹھویں تاریخ کو حج کا تلبیہ کہے تاکہ اس کا حج حج تمتع ہو جائے۔ سوال نمبر24: ایک شخص نے حج اور عمرہ کا احرام باندھا اور مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد اس کا زاد سفر کھوگیا اور قربانی کرنے کی استطاعت نہ رہی اس لیے اپنی نیت کو حج افراد کی نیت میں بدل دیا تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے ؟اور اگر حج کسی اور کی طرف سے کر رہا تھا اور شرط یہ تھی کہ حج تمتع کرے گا اسے کیا کرنا چاہیے؟ جواب: اس کے لیے ایسا کرنا صحیح نہیں اگرچہ زادراہ کھوگیا ہو۔اگر قربانی نہیں کر سکتا تو دس روزے رکھے گا۔تین دن ایام حج میں اور سات دن وطن واپسی کے بعد اس کے لیے ضروری ہے کہ شرط پوری کرے۔پہلے عمرہ کا احرام باندھے اور طواف سعی اور بال
Flag Counter