Maktaba Wahhabi

249 - 257
مقصد یہ ہے کہ جو شخص مکہ مکرمہ صرف حج یا عمرہ یا دونوں کی نیت کر کے آئے اور اس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو اس کے لیے مسنون یہی ہے کہ اپنی نیت کو صرف عمرہ کی نیت میں بدل دے اور طواف سعی اور بال کٹوانے کے بعد حلال ہو جائے۔اور جب حج کا وقت آئے تو حج کا احرام باندھے۔اس طرح وہ آدمی متمتع ہو جائے گا اور اس پر دم تمتع واجب ہو گا۔ سوال نمبر23: ایک شخص نے حج تمتع کی نیت کی لیکن میقات کے بعد رائے بدل دی اور حج افراد کا تلبیہ پڑھنے لگا تو کیا اس پر دم واجب ہو گا؟ جواب: اگر اس شخص نے میقات پر پہنچنے سے قبل تمتع کا ارادہ کیا تھا لیکن میقات پر اپنی رائے بدل دی اور صرف حج کا احرام باندھا تو کوئی حرج نہیں اور نہ ہی اس پر دم واجب ہے۔ہاں! اگر اس نے میقات پر یا میقات سے قبل عمرہ اور حج کا تلبیہ کہا اور بعد میں چاہا کہ اپنی نیت کو صرف حج میں بدل دے تو ایسا کرنا صحیح نہیں۔البتہ صرف عمرہ کی نیت میں بدل سکتا ہے اس لیے کہ حج قران کو حج افراد میں نہیں بدل سکتا عمرہ میں بدل سکتا ہے
Flag Counter