جا کر احرام باندھ کرآنا چاہیے جدہ سے احرام باندھنا صحیح نہیں۔اسی طرح اگر کوئی نجد سے آرہا ہو تو اسے وادی قرن(سیل)سے احرام باندھ کر آنا چاہیے اگر جدہ سے احرام باندھ لے تو اسے مکہ مکرمہ میں ایک بکری ذبح کر کے یا گائے یاا ونٹ کا ساتواں حصہ فقیروں میں تقسیم کر دینا چاہیے تاکہ حج و عمرہ میں جو نقص واقع ہوا ہے وہ پورا ہو جائے۔ سوال نمبر22: اگر کوئی شخص حج افراد کی نیت کر کے مکہ مکرمہ میں داخل ہو اس کے بعد اپنی نیت کو حج تمتع میں بدل دے اور عمرہ کر کے حلال ہو جائے تو اسے کیا کرنا چاہیے ؟ اور ایسا آدمی حج کی نیت کب اور کہاں سے کرے؟ جواب: جو شخص حج افراد یا حج قران کی نیت کر کے مکہ مکرمہ میں داخل ہو اس کے لیے افضل یہی ہے کہ اپنی نیت کو عمرہ کی نیت میں بدل دے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کےلیےآئے تو ان میں سے بعض قارن تھے اور بعض مفرد،اور ان کے پاس قربانی کا جانور نہ تھا تو آپ نے ان کو حکم دیا کہ صرف عمرہ کر کے حلال ہو جائیں۔چنانچہ وہ لوگ طواف سعی اور بال کٹوانے کے بعد حلال ہو گئے۔ہاں !جو شخص قربانی کا جانور ساتھ لائے اسے احرام نہ کھولنا چاہیے یہاں تک کہ حج اور عمرہ دونوں سے فارغ ہو جائے۔اگر قارن ہے اور اگر مفرد ہے تو عیدکے دن حج کے اعمال سے فراغت کے بعد(احرام کھولے) |