سوال نمبر14: کیا حج تمتع کا وقت مقرر ہے اور کیا حج تمتع کرنے والا آٹھویں تاریخ سے قبل حج کی نیت کر سکتا ہے؟ جواب: ہاں! حج تمتع کا وقت مقرر ہے۔شوال،ذی العقدۃ اور ذی الحجہ کا پہلا عشرہ یہی حج کے مہینے ہیں اس لیے شوال سے قبل یا عید الاضحیٰ کی رات کے بعد حج تمتع کی نیت نہیں کی جا سکتی لیکن افضل یہی ہے کہ صرف عمرہ کی نیت کرے اور اس سے فراغت کے بعد صرف حج کی نیت کرے۔یہی صحیح حج تمتع ہے اور اگر کسی نے حج و عمرہ دونوں کی ایک ساتھ نیت کر لی تو اسے متمتع بھی کہا جائے گا اور قارن بھی اور دونوں حالتوں میں اسے قربانی کرنی ہو گی ایک بکرا،اونٹ یا گائے کا ساتواں حصہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جس نے حج تمتع(حج اور عمرہ)کی نیت کی اسے جو جانور میسر آئے اس کی قربانی کرے۔اگر قربانی کی قدرت نہیں رکھتا تو دس روزے رکھے،تین دن ایام حج میں اور سات دن اپنے وطن میں۔ حج تمتع میں عمرہ اور حج کے درمیان مدت کی کوئی تحدید نہیں |