Maktaba Wahhabi

209 - 257
سوال نمبر18: تارک نماز کے روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟اور اگر وہ روزہ رکھے تو کیا اس کا روزہ درست ہے؟ جواب: صحیح بات یہ ہے کہ عمداً نماز ترک کرنے والا کافر ہے،لہذا جب تک وہ اللہ تعالیٰ سے توبہ نہ کرلے اس کاروزہ اور اسی طرح دیگر عبادات درست نہیں،کیونکہ اللہ عزوجل کاارشاد ہے: "وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ"(الانعام:88) "اور اگر انہوں نے شرک کیا ہوتاتو وہ سب اکارت ہوجاتا جو وہ کرتے تھے۔ نیز اس معنی کی دیگر آیات اور احادیث بھی تارک نماز کے اعمال اکارت ہوجانے کی دلیل ہیں۔ لیکن کچھ اہل علم اس طرف گئے ہیں کہ تارک نماز اگر نماز کی فرضیت کا معترف ہے لیکن سستی ولاپروائی کی وجہ سے نماز چھوڑتا ہے،تو اس کا روزہ اوردیگر عبادات برباد نہیں ہوں گی،لیکن پہلا قول ہی زیادہ صحیح ہے،یعنی عمداً نماز ترک کرنے والا کافر ہے،بھلے ہی وہ نماز کی فرضیت کا معترف ہو،کیونکہ اس قول پر بے شمار دلائل موجود ہیں،انہیں دلائل میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی ہے: "بندہ کے درمیان اور کفروشرک کے درمیان بس نماز چھوڑنے کا فرق ہے"۔
Flag Counter